اسلام آباد:لیڈی کانسٹیبل اقراء قتل کیس میں اہم پیش رفت

اسلام آباد:لیڈی کانسٹیبل اقراء قتل کیس میں اہم پیش رفت، ایڈیشنل سیشن جج ویسٹ طاہرعباس سپرا نے ایس پی عارف شاہ سمیت تین پولیس ملازمین کی عبوری ضمانت میں توسیع مسترد کردی .جبکہ ایس پی کے صاحبزادے عاطف حسین شاہ کی عبوری ضمانت کنفرم کرلی۔مقتولہ اقراء کے والد کی طرف سے پولیس افسران کے خلاف دیئے گئے استغاثہ کی سماعت 28جون بروز منگل ہوگی۔معلوم ہواہے کہ سوموار کے روز27 جون2022ء کو ایڈیشنل سیشن جج ویسٹ طاہر عباس سپرا نے اپنا محفوظ شدہ فیصلہ سناتے ہوئے ایس پی عارف شاہ کی عبوری ضمانت میں توسیع مسترد کردی۔ایس پی عارف شاہ کے ہمراہ دو پولیس ملازمین کی بھی ضمانتیں مسترد کی گئیں۔تاہم عدالت نے ایس پی عارف شاہ کے صاحبزادے عاطف حسین شاہ کی عبوری ضمانت کنفرم کرلی۔واضح رہے کہ 18 مارچ2022ء کوزہرخوانی سے جاں بحق ہونے والی22سالہ خوبرو لیڈی کانسٹیبل اقراء نذیرکی موت کا مقدمہ تھانہ آبپارہ میں پولیس کی مدعیت میں درج ہوا۔ بعدازاں پولیس نے تتمہ بیان میں ایس پی عارف شاہ، ان کے صاحبزادے اور گھرپر موجود تین پولیس ملازمین کو نامزد کیا۔جنہوں نے اپنی عبوری ضمانتیں کروالیں۔ذرائع کا یہ بھی کہناہے کہ اقراء کے موبائل فون کے کال ڈیٹا ریکارڈ(سی ڈی آر)کے مطابق ڈیڑھ سال کے دوران ایس پی عارف شاہ کا اقراء کے ساتھ مسلسل رابطہ تھااور کالز اور میسجز کی تعداد چار ہزار سے زائد تھیں۔اس حوالے سے عارف شاہ نے پولیس کو دیئے گئے بیان میں نہ صرف ان مسلسل رابطوں کا اعتراف کیا بلکہ انہوں نے یہ بھی کہاکہ میرا اقراء اوراس کے گھروالوں کے ساتھ فیملی تعلقات تھے۔دوسری طرف اقراء کے والد نیوی کے ریٹائرڈ ملازم نذیر احمد کی طرف سے بھی ایس پی عارف شاہ کے علاوہ دیگر پولیس افسران و ملازمین پر شواہد ضائع کرنے اوراقراء کے قتل میں ملوث ہونے کے الزمات لگاتے ہوئے استغاثہ دائر کیاگیا۔اس استغاثے کی سماعت 28جون بروز منگل اسی عدالت میں ہوگی۔مقتولہ کے والد نذیراحمد نے استغاثہ کی درخواست میں سابق ایس پی ہیڈ کوارٹر آمنہ بیگ، لیڈی کانسٹیبل جوریہ، لیڈ ی کانسٹیبل صغریٰ، لیڈی کانسٹیبل سدرہ، لیڈی کانسٹیبل کرن، لیڈی کانسٹیبل افسرجہاں پر الزام لگایا ہے کہ یہ تمام اقراء کے قتل میں ملوث ہیں جبکہ ایس پی سٹی کامران عامر، سب انسپکٹر میاں عمران، سابق ایس ایچ او تھانہ آبپارہ سید عاصم زیدی اورایس ایچ او تھانہ وویمن اے ایس آئی مصباح سلیم پر بھی الزام لگایا گیا ہے کہ ان پولیس افسران نے باہم صلاح مشورہ سے غلط رنگ دے کر اور شہادتوں کو چھپا کر اصل ملزمان کو غیرقانونی تحفظ فراہم کیا ہے۔استغاثہ کی یہ درخواست9جون 2022ء کو سول جج و جوڈیشل مجسٹریٹ تھانہ آبپارہ عمر شبیر کی عدالت میں دی گئی تھی۔جو قتل کی دفعہ 302 کے باعث 10جون 2022ء کو ایڈیشنل سیشن جج ویسٹ طاہرعباس سپرا کی عدالت میں ٹرانسفر ہوئی۔

اپنا تبصرہ بھیجیں