درمیانی عمر میں معاشی جھٹکا ڈیمیشنیا کے خطرات میں اضافہ کر سکتا ہے، تحقیق

بیجنگ: ایک تحقیق میں معلوم ہوا ہے کہ درمیانی عمر میں نوکری چھوٹ جانے یا جمع پونجی لٹ جانے جیسا معاشی دھچکا ڈیمینشیا کے خطرات میں اضافے کا سبب بن سکتا ہے۔

چین کی ژیجیئنگ یونیورسٹی اسکول آف میڈیسن میں کی جانے والی تحقیق میں 50 سے 65 برس کے درمیان ایسے 8000 افراد کا مطالعہ کیا جو دو برس سے زائد کے عرصے میں اپنی 75 فی صد دولت گنوا چکے تھے۔ امریکا سے تعلق رکھنے والے ان افراد کا اوسطاً 14 برس تک یہ دیکھنے کے لیے معائنہ کیا کہ آیا وہ ڈیمینشیا میں مبتلا ہوتے ہیں یا نہیں۔

تحقیق میں بڑی مقدار میں پیسے گنوانے کے دباؤ کا تعلق دماغی کارکردگی میں واقع ہونے والی تنزلی کی رفتار میں اضافے سے دیکھا گیا۔
تحقیق میں معلوم ہوا کہ وہ افراد جنہیں معاشی دھچکوں کا سامنا کرنا پڑا تھا ان کے ڈیمینشیا میں مبتلا ہونے کے امکانات مالی اعتبار سے مستحکم افراد کی نسبت 27 فی صد زیادہ تھے۔

یہ تشخیص ایک طبی ماہر کے ساتھ ایک ٹیلی فونک معائنے پر مبنی تھی جس میں ان افراد کی سوچنے کی صلاحیتوں کی کارکردگی کو دیکھا گیا۔

ٹیسٹ میں یہ بھی دیکھا گیا کہ وہ افراد جنہوں نے زیادہ پیسے گنوائے تھے ان کی ذہنی کارکردگی کی رفتار میں تیزی سے کمی آئی تھی۔تاہم، اچانک معاشی دھچکے اور دماغی کارکردگی اور ڈیمینشیا کے درمیان تعلق صرف 65 برس تک کے افراد میں دیکھا گیا۔

تحقیق کے مصنفین نے بتایا گیا کہ 65 برس سے زیادہ عمر کے افراد دباؤ سے بھرپور وقوعات سے بھرپور انداز میں نمٹ سکتے ہیں۔

تحقیق کے سربراہ مصنف ڈاکٹر جنگ گوؤ نے بتایا کہ مال گنوانے کا دھچکا صحت کو متاثر کر سکتا ہے۔ دولت میں کمی اور نئے قرضوں کا لیا جانا اس دھچکے کا سبب بنتا ہے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں