اسلام آباد:قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے تعلیم نے کیمبرج کے امتحانی پرچے آوٴٹ ہونے کے معاملے پر ذیلی کمیٹی تشکیل دے دی، ایک ماہ میں تحقیقات کرکے رپورٹ اور سفارشات پیش کرنے کی ہدایات کر دی۔
چیئرمین قائمہ کمیٹی ڈاکٹر عظیم الدین زاہد کی سربراہی میں قائمہ کمیٹی برائے تعلیم کا اجلاس ہوا جس میں رکن قومی اسمبلی محمد علی سرفراز نے کیمبرج کے آوٴٹ ہونے والے حالیہ 4 پرچوں کے ثبوت پیش کیے اور ویڈیو بھی دکھا دی۔
محمد علی سرفراز نے بتایا کہ پرچے لیک ہونے کا فائدہ کچھ طلبہ نے اٹھایا اور اکثریت محروم رہی۔ ایسے پرچوں کی کیمبرج ایورج مارکنگ کرتا ہے یا اسکول کے نتائج کی بنیاد پر نمبر دیتا ہے۔
اجلاس میں تجویز دی گئی کہ لیک پرچوں کے امتحان دوبارہ جولائی میں کرائیں یا تھریش ہولڈ کو کم کر دیں تاکہ سارے طلبہ کو فائدہ مل سکے۔
کیمبرج کی کنٹری ڈائریکٹر عظمیٰ یوسف نے کہا کہ کیمبرج کے امتحانی پرچے لیک ہونے کی محض افواہیں ہیں ہم 160 ممالک میں امتحانات لیتے ہیں تاہم ہم 16 جون تک پرچے لیک ہونے کی تحقیقات مکمل کر لیں گے۔ کسی بھی بچے کا پیپر دیکھا جا سکتا ہے، 18 ممبران پر مشتمل کمیٹی ہے جو پیپرز جانچتی ہے۔
انہوں نے کہا کہ ہمارے پاس فرانزک ایکسپرٹ ہیں، تھریش ہولڈ کو ہم نہیں چھیڑ سکتے کیونکہ باقی ممالک میں بھی یہی امتحانات ہو رہے ہوتے ہیں، فارن امتحان آپشن ہے کیونکہ مقامی بورڈ اگر بہتر ہوں تو بطے کیوں فارن بورڈ جائیں۔
اس موقع پر وفاقی سیکریٹری وزارت تعلیم ندیم محبوب نے کہا کہ کیمبرج اور دیگر غیر ملکی بورڈ آئی بی سی سی سے ڈیل کرتا ہے اور کیمبرج ان کو جواب دہ ہے۔
آئی بی سی سی کے ایگزیکٹو ڈائریکٹر ڈاکٹر غلام علی ملاح نے کہا کہ کیمبرج ہمیں بیشتر معاملات میں اعتماد میں نہیں لیتا۔ ڈیڑھ لاکھ بچے کیمبرج سے پیپر دیتے ہیں، کیمبرج نے بچوں پر لوڈ کم کرنے کے لیے 5 اسکولز کو شامل کیا، جب پپیرز لیک ہوئے تو ہم نے پوچھا یہ کہاں سے لیک ہوا، کیمبرج نے انکوائری کی لیکن ہمیں نہ بتایا، ہائی کورٹ میں ایک بچے نے درخواست دی کیمبرج کے خلاف تب ہمیں پتہ چلا، پارلیمنٹیرینز کی کمیٹی بنائی جائے جو شفارشات کیمبرج کو بھجوائی جائیں۔
انہوں نے کہا کہ جب تک برٹش کونسل امتحانی پرچے لیتا تھا تو پرچے لیک نہیں ہوتے تھے تاہم جب اسکولوں کو آزادانہ اور براہ راست امتحانات کی اجازت دی گئی تو پرچے آوٴٹ ہونے کا سلسلہ شروع ہوا۔ انہوں نے بتایا کہ سابق سیکریٹری محی الدین وانی کے دور میں آئی بی سی سی کو نظر انداز کرتے ہوئے بیکن ہاوٴس کو آزادانہ امتحانات اپنے اسکولوں میں لینے کی اجازت دی گئی جبکہ آزادانہ امتحانات کی صورت میں کیمبرج کو فیس میں کمی کرنی تھی لیکن فیس کم نہیں کی گئی۔
اس موقع پر اجلاس کے شرکاء نے کیمبرج پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ کیمبرج پاکستان سے امتحانات کی مد میں اربوں روپے کماتا ہے۔
چیئرمین ہائر ایجوکیشن کمیشن ڈاکٹر مختار نے کنٹری ڈائریکٹر کیمبرج کے مقامی بورڈز سے متعلق کمنٹ پر کہا کہ وفاقی تعلیمی بورڈ اور چند دیگر بورڈز اچھے اور ان کی کارکردگی مثالی ہے۔ پرچہ آوٴٹ ہونے کے معاملات کا جائزہ لینے کے لیے رکن اسمبلی سبین کی سربراہی میں ایک سب کمیٹی قائم کی گئی جس میں زیب جعفر، محمد علی سرفراز، ڈاکٹر علیم، ایگزیکٹو ڈائریکٹر آئی بی سی سی اور دیگر رکن ہوں گے۔
بعد ازاں، میڈیا سے گفتگو کے دوران عظمیٰ یوسف نے کہا کہ یہ جعلی خبریں ہیں، پرچے آؤٹ ہونے پر انکوائری سے متعلق 16جون کو بتائیں گے۔
صحافی نے سوال کیا کہ پرچہ ہونے سے ایک روز قبل سوشل میڈیا پر گردش کر رہے تھے اور وہی پرچہ اگلے روز بچوں کو سینٹرز پر دیا گیا۔
عظمیٰ یوسف نے جواب دیا کہ ہم الزامات کو غیر سنجیدہ نہیں لیتے لیکن دوران امتحانات ایسی باتیں باقی پرچوں پر اثر انداز ہو سکتی اس لیے امتحانات ختم ہونے کے بعد معاملہ پر تفصیلی بریفنگ دیں گے، آئی بی سی سی کے لائیو انویسٹی گیشن شئیر نہیں کی جا سکتی۔