کراچی: رواں مالی سال کے پہلے پانچ ماہ کے دوران پہلی بار پاکستان کا کرنٹ اکاؤنٹ سرپلس ہوگیا۔
اسٹیٹ بینک کے مطابق پاکستان کے کرنٹ اکاؤنٹ خسارے میں سالانہ بنیاد پر64 فیصد کمی دیکھی گئی، نومبر میں ملکی کرنٹ اکاؤنٹ 90 لاکھ ڈالر سرپلس رہا، اکتوبر میں ملکی کرنٹ اکاؤنٹ18کروڑ 40 لاکھ ڈالر خسارے میں تھا۔
رواں مالی سال کے پہلے پانچ ماہ میں کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ1.16 ارب ڈالر رہا، گزشتہ مالی سال کے پہلے پانچ ماہ میں ملکی کرنٹ اکاؤنٹ3.26 ارب ڈالر خسارے میں تھا۔ دوسری جانب پاکستان کی چین کو برآمدات72.78 فیصد اضافے سے1.3 ارب ڈالر تک پہنچ گئیں۔
واضح رہے کہ رواں مالی سال پاکستان کی برآمدات میں اضافے کی بنیادی وجہ پاک چین فری ٹریڈ ایگریمنٹ اور چینی مارکیٹ میں سازگار قیمتیں ہیں۔
رواں مالی سال کے جولائی تا نومبر کے دوران پاکستان نے چین کو 1307.89 ملین ڈالر (1.31 ارب ڈالر)کی برآمدات ریکارڈ کیں جو گزشتہ مالی سال کے اسی عرصے کے دوران رجسٹرڈ 756.98 ملین ڈالر کی برآمدات کے مقابلے میں 72.78 فیصد کا نمایاں اضافہ ظاہر کرتی ہیں۔ رواں مالی سال کے پہلے پانچ ماہ کے دوران پاکستان نے چین سمیت دنیا کے مختلف ممالک کو 1.4 ارب ڈالر مالیت کا چاول برآمد کیا۔
رواں مالی سال کے ابتدائی پانچ ماہ میں پاکستان کی برآمدات میں نمایاں اضافہ دیکھنے میں آیا، جس میں کاٹن یارن کی برآمدات میں 49.77 فیصد اضافہ، 480.01 ملین ڈالر تک پہنچنا اور ریفائنڈ تانبے کی برآمدات میں 49.89 فیصد اضافہ شامل ہے، جو گزشتہ مالی سال کے اسی عرصے کے مقابلے میں مجموعی طور پر 300.56 ملین ڈالر ہے۔
مزید برآں اسٹیٹ بینک کی جانب سے جاری اعدادوشمارکے مطابق ٹیکنالوجی خدمات کی برآمدات میں جاری مالی سال کے پانچ ماہ میں6 فیصدکااضافہ ریکارڈ کیا گیا۔ جولائی سے نومبر2023 تک کی مدت میں ٹیکنالوجی خدمات کی برآمدات سے ملک کو1.152 ارب ڈالرکازرمبادلہ حاصل ہواجوگزشتہ مالی سال کی اسی مدت کے مقابلہ میں 6 فیصدزیادہ ہے۔
اسٹیٹ بینک کے مطابق براہ راست غیرملکی سرمایہ کاری میں جاری مالی سال کے پہلے 5 ماہ میں سالانہ اورماہانہ بنیادوں پراضافہ ہوا۔ اعدادوشمارکے مطابق جولائی سے نومبر2023 تک کی مدت میں ملک میں براہ راست غیرملکی سرمایہ کاری کاحجم 656 ملین ڈالر ریکارڈ کیا گیا جوگزشتہ مالی سال کی اسی مدت کے مقابلہ میں 8 فیصدزیادہ ہے۔
گزشتہ مالی سال کی اسی مدت میں ملک میں براہ راست غیرملکی سرمایہ کاری کاحجم 607 ملین ڈالر ریکارڈ کیا گیا تھا، نومبر2023 میں براہ راست غیرملکی سرمایہ کاری کاحجم 131 ملین ڈالرریکارڈکیاگیا جو گزشتہ سال نومبرکے مقابلے میں 12 فیصدزیادہ ہے۔
ایکسپریس ٹریبیون سے گفتگو کرتے ہوئے ڈائریکٹر اکسیر ریسرچ اویس اشرف نے کہا کہ کرنٹ اکاؤنٹ سرپلس کی بنیادی نومبر میں وجہ ٹیکنالوجی کی ایکسپورٹ میں امپروومنٹ، گورنمنٹ سروسز کی ایکسپورٹ، کم سودی ادائیگیاں اور غیر ملکی کمپنیوں کی جانب سے منافع جات کی عدم نکاسی ہے، حکومت کیلیے اشیاء اور خدمات کی امپورٹ کو کم سطح پر برقرار رکھنا ایک چیلنج ہے، جیسے ہی ان میں اضافہ ہوا تو کرنٹ اکاؤنٹ ایک بار پھر خسارے میں چلا جائے گا، مستقبل قریب میں روپے اور ڈالر کی قیمتوں میں استحکام برقرار رکھنا بھی بڑا چیلنج ہوگا۔
آپٹیمس کیپیٹل منیجمنٹ کے تجزیہ کار معاذ اعظم نے بھی اسی طرح کے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ نومبر میں سرپلس کم سودی ادائیگیوں اور منافعہ جات کی عدم منتقلیوں کی وجہ سے حاصل کیا گیا ہے، اس کے علاوہ خدمات کے سیکٹر کے خسارے میں ماہانہ بنیادوں پر 20 فیصد کمی نے 9 ملین ڈالر کا سرپلس حاصل کرنے میں کلیدی کردار ادا کیا ہے۔
ریسرچ ہیڈ عارف حبیب لمیٹڈ طاہر عباس نے بتایا کہ گزشتہ سال نومبر کے 157 ملین ڈالر کے خسارے کے مقابلے میں ملک نے رواں سال کے نومبر میں 9 ملین ڈالر کا سرپلس حاصل کیا ہے، اشیاء کی ایکسپورٹ میں 22 فیصد اضافہ ہوا ہے، جبکہ امپورٹ میں کمی نے ایکسپورٹ کو متاثر نہیں کیا ہے، کرنٹ اکاؤنٹ کو قابو میں رکھنے کیلیے حکومت کو ایکسپورٹ میں اضافہ اور امپورٹ میں کمی کو برقرار رکھنا ہوگا۔