سڈنی: ایک نئی تحقیق میں بتایا گیا ہے کہ سمندری ہیٹ ویوز آبی غذائی کڑی کی بنیاد میں تبدیلی کا سبب بنتے ہوئے، ماحولیات اور عالمی غذائی کی فراہمی کو ممکنہ طور پر متاثر کرسکتی ہیں۔
آسٹریلیا کی نیشنل سائنس ایجنسی کی رہنمائی میں تحقیقات کرنے والے محققین کے مطابق یہ تحقیق عالمی سطح پر اثرات رکھتی ہے۔
تحقیق میں محققین نے ان خرد بینی حیاتیات کا مطالعہ کیا جو آبی غذائی کڑی کی بنیاد میں ہوتے ہیں۔ یہ سروے 12 سال پر محیط طویل تحقیقاتی پروجیکٹ کا ایک حصہ ہے۔
مطالعے میں دیکھا گیا کہ چھوٹے چھوٹے فائٹو پلینکٹن کی انواع چھوٹے چھوٹے خلیے پیدا کرتی ہیں جن کو بڑے جانوروں کے لیے کھانا آسان نہیں ہوتا۔ محققین کا ماننا ہے کہ یہ چیز ممکنہ طور پر پوری غذائی کڑی پر اثرات مرتب کر سکتی ہے۔
دوسری جانب اس کے آبی ماحول کی کاربن جذب کرنے اور مچھلیوں کے اسٹاک کے حجم کی صلاحیت کو متاثر کر سکتی ہے۔
تحقیق کے سربراہ مصنف مارک براؤن کے مطابق اس تحقیق کے دور رس اثرات ہیں۔
مارک براؤن کا کہنا تھا کہ یہ ایک عالمی مسئلہ ہے۔ دنیا بھر میں ہر جگہ ہیٹ ویوز وقوع پذیر ہورہی ہیں۔ بحیرہ احمر جیسے گرم ترین جگہوں کا درجہ حرارت وقت کے ساتھ ساتھ بڑھتا جا رہا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ آرٹک اور اینٹارکٹک جیسی جگہوں میں آبی ہیٹ ویوز ہوسکتی ہیں اور یہی وہ جگہیں ہوسکتی ہیں جن کا مطالعہ کیا جانا اہم ہے کیوں قطبین کے ماحول میں کسی قسم کی تبدیلی کا عالمی غذائی اسٹاک پر بڑے اثرات ہوسکتے ہیں۔