مسلم لیگ ن کی جانب سے جعلی بیلٹ پیپرز کی چھپائی کی ویڈیو کو فراڈ قرار دے دیا گیا ہے۔
ترجمان مسلم لیگ ن پنجاب عظمیٰ بخاری نے پارٹی سیکرٹریٹ ماڈل ٹاؤن میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا ہے کہ نتائج آنے پر تحریک فتنہ فساد وہی کام جاری رکھے ہوئے ہے جو وہ 2014 سے کر رہی ہے ۔ 2018 میں آر ٹی ایس بٹھایا گیا، پری پول رگنگ کی گئی ۔
انہوں نے کہا کہ اس تحریک فتنہ و فساد کے سیاست میں آنے کے بعد سے ان کی جانب سے دہشت گردی جاری ہے ۔ کمشنر راولپنڈی کا فلاپ ڈراما تھا، اس کے بعد ایک اور پلانٹڈ اسٹوری سامنے آئی ۔ اب اردو بازار یا انارکلی میں بیلٹ پیپرز چھپوانے والی اسٹوری سامنے آ گئی ہے ۔ عجیب بات ہے کہ دروازے کھول کر بیلٹ پیپر چھاپے جا رہے تھے ۔
جعلی بیلٹ پیپرز کی چھپائی سے متعلق بات کرتے ہوئے عظمیٰ بخاری کا مزید کہنا تھا کہ مانسہرہ کے بیلٹ پیپر لاہور میں کیوں چھپوانے کی ضرورت تھی ۔ ہم نے تو دوبارہ گنتی کی درخواست کر رکھی ہے ۔ دروازے کھول کر بیلٹ پیپر کون چھاپتا ہے ۔ معاملہ پکڑنے کے بعد آپ نے معاملہ آگے نہیں بڑھایا ۔ یہ معاملہ اپنے چینلز پر چلانے کے بجائے پی ٹی آئی کے سوشل میڈیا اکاؤنٹس پر چلایا گیا ۔
لیگی رہنما کا کہنا تھا کہ وہ صحافی پہلے ایک اور چینل پر بھی چلانے کے لیے گئے تھے لیکن انہوں نے چلانے سے انکار کر دیا تھا ۔ یہ صحافی پی ٹی آئی سوشل میڈیا بریگیڈ کے رکن ہیں اور ان کے کہنے پر چلتے ہیں ۔ کیا یہ صحافی اپنے ملک سے ذرا سی محبت نہیں کر سکتے ؟ پاکستان کے حالات خراب کرنے کی پلاننگ میں بدقسمتی سے صحافی بھی شامل ہیں ۔ اس معاملے پر صحافی تنظیمیں کدھر ہیں؟۔
انہوں نے کہا کہ سب کو اپنی اپنی حدود میں رہنا ہو گا ۔ یہ ملک چلے گا تو ہی سب ٹھیک ہو گا ۔ ہم سوال پوچھتے ہیں تو پھر صحافی کہتے ہیں کہ ہم پر یا اظہار آزادی رائے پر حملہ ہو گیا ہے ۔ آپ صحافی اپنے لیے کوئی ضابطہ اخلاق کیوں نہیں بنا لیتے؟ یوٹیوب پر جو کچھ ہو رہا ہے، وہ ہوتا رہے لیکن انہیں ڈالر ملتے رہنے چاہییں۔
عظمیٰ بخاری نے کہا کہ ہمارا مطالبہ ہے کہ ایف آئی اے الیکشن کو متنازع بنانے کی کوشش کرنے پر ایکشن لے ۔ انہوں نے ملک میں عدم استحکام پھیلانے کی کوشش کی ہے ۔ ان کے نام ای سی ایل میں ڈالے جائیں ۔ نامزد وزیراعلیٰ نے سرکاری افسران کو سوشل میڈیا مہمات سے گھبرا کر کام روکنے کے بجائے قانون کے مطابق اپنے فرائض سرانجام دینے کو کہا ہے ۔
لیگی رہنما نے مزید کہا کہ مسلم لیگ ن سیاسی انتقام پر یقین نہیں رکھتی لیکن ملک اور آئین کیخلاف کام کرنے والوں کو بخشا نہیں جائے گا ۔ حکومت سوشل میڈیا کے لیے رولز بنانے کی کوشش کرتی ہے تو آپ کی صحافی تنظیمیں سامنے آ جاتی ہیں ۔ سوشل میڈیا کے لیے قواعد و ضوابط تو ہونے ہی چاہییں ناں۔ پلانٹڈ اسٹوری پر بھی صحافی تنظیمیں سامنے نہیں آئیں، کیوں ؟۔ انہوں نے بتایا کہ بیلٹ پیپر کے لیے مخصوص کاغذ ہوتا ہے جو عام مارکیٹ میں دستیاب نہیں ہوتا