لاہور ہائیکورٹ نے ٹیکسی ڈرائیور کے قتل کے مقدمے میں سزا موت کے ملزم کو بری کر دیا۔
جسٹس ملک شہزاد احمد خان اور محمد امجد رفیق نے اپیل کا تحریری فیصلہ جاری کیا جس میں عدالت نے شک کا فائدہ دیتے ہوئے الفت رسول کو بری کیا۔
تحریری فیصلے میں لکھا ہے کہ پراسیکیوشن اپنا کیس ثابت کرنے میں ناکام رہی، مقدمہ تاخیر سے درج ہوا اور مقدمہ درج کرتے وقت کوئی ملزم نامزد نہیں تھا جبکہ ملزم الفت کو بعد میں نامزد کیا گیا۔
مدعی کے مطابق ملزم الفت کی بیوی کا مقتول شفیق کے ساتھ تعلق تھا جس وجہ سے ملزم الفت نے بھائی شفیق کو قتل کیا۔
فیصلے میں لکھا ہے کہ ملزم الفت کی بیوی کو مقدمے میں بطور ملزمہ شامل کیوں نہیں کیا گی، ملزم کی بیوی کے موبائل سے ملنے والی مقتول شفیق کی تصاویر کا فرانزک نہیں کروایا گیا جبکہ گواہوں کے بیانات میں بھی تضاد پایا گیا۔
ملزم الفت کو تھانہ پاکپتن میں درج مقدمے میں جولائی 2018 میں نامزد کیا تھا، ٹرائل کورٹ نے 2019 میں ملزم الفت کو سزائے موت کا حکم دیا تھا۔