غزہ: اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں غزہ میں جنگ بندی اور اسرائیلی جارحیت کے خلاف پیش کی گئی قرارداد کو ایک بار پھر امریکا نے ویٹو کرکے صیہونی ریاست سے اپنی دوستی نبھانے کی ہیٹ ٹرک مکمل کرلی۔
عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق اسرائیل نے غزہ میں رفح کے علاقے میں ایک بڑی فوجی کارروائی کی تیاری کررہا ہے۔ یہ وہ علاقہ ہے جہاں لاکھوں فلسطینی جنگ زدہ علاقوں میں اپنے گھر بار چھوڑ کر پناہ لیے ہوئے ہیں۔
اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو کئی بار یہ پیغام دے چکے ہیں کہ رفح میں حماس کے جنگجو بڑی تعداد میں چھپے ہوئے ہیں اور ان جنگجوؤں میں اسرائیل پر حملہ کرنے والے بھی شامل ہیں۔
اپنے اس دعوے کے ثبوت کے طور پر نیتن یاہو شواہد تو پیش نہ کرسکے لیکن اپنی فوج کو بڑی اور طاقتور عسکری کارروائی کے لیے رفح میں یلغار کا حکم دیدیا۔
جس پر الجزائر نے مظلوم اور محکوم فلسطینیوں کی جان بچانے کے لیے غزہ میں فوری طور پر جنگ روکنے کے لیے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں قرارداد جمع کرائی تھی۔
قرارداد کے متن میں جنگ بندی اور یرغمالیوں کی رہائی کے مطالبے کے ساتھ غزہ سے فلسطینیوں کی جبری بے دخلی کی مخالفت کی گئی تھی۔ قرارداد کی 13 ارکان نے حمایت کی۔
امید تھی یہ قرارداد منظور ہوجاتی لیکن امریکا نے قرارداد کو ویٹو کر دیا۔ جب کہ برطانیہ نے اپنے ووٹ کا استعمال نہیں کیا۔
یاد رہے کہ 7 اکتوبر سے اسرائیل کی غزہ پر جاری بمباری کے دوران یہ اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں اسرائیلی جارحیت کے خلاف اور فوری جنگ بندی کی یہ تیسری قرار داد تھی جسے امریکا نے ویٹو کیا۔
بین الاقوامی خبر رساں ادارے ‘اے ایف پی’ نے دعویٰ کیا ہے کہ امریکا اقوام متحدہ میں اس برعکس اپنی ایک متبادل قراداد لانا چاہتا ہے جس میں سیز فائر کا لفظ استعمال نہیں کیا گیا۔
خیال رہے کہ امریکا نے اقوامتحدہ کی سلامتی کونسل میں پیش کی گئی گزشتہ قراردادوں میں بھی سیز فائر کے مطالبے کی حمایت نہیں کی تھی۔