ہیلسنکی: ایک نئی تحقیق سے پتہ چلا ہے کہ جب دادا دادی پوتے پوتیوں کی دیکھ بھال میں ہاتھ بٹاتے ہیں، تو ماؤں میں ڈپریشن کے امکانات کم ہوتے ہیں جسکی وجہ سے وہ اینٹی ڈپریشن ادویات پر بھی منحصر نہیں ہوتیں۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق فن لینڈ کے محققین کی طرف سے کی گئی ایک نئی تحقیق جو کہ پاپولیشن اسٹڈیز جریدے میں شائع ہوئی ہے، میں کہا گیا ہے کہ وہ مائیں جن کے والدین یا ساس سُسر پوتے پوتیوں یا نواسوں نواسیوں کی دیکھ بھال میں تعاون کرتے ہیں، ایسی ماؤں میں اینٹی ڈپریسنٹس لینے کا امکان کم ہوتا ہے۔
اس تحقیق میں فن لینڈ میں 488,000 چھوٹے بچوں کی ماؤں کا جائزہ لیا گیا جس میں پایا گیا کہ اینٹی ڈپریسنٹس کا استعمال ان ماؤں میں سب سے زیادہ تھا جن کے والدین اور سسرال والے بہت دور رہتے تھے یا بوڑھے اور بیمار تھے۔
مطالعے کی شریک مصنف اور یونیورسٹی آف ہیلسنکی میں محقق، نینا میٹس سیمولا نے کہا کہ پچھلی تحقیق میں یہ تک ثابت ہوا ہے کہ اچھی صحت کے حامل دادا دادی یا نانا نانی زیادہ بہتر اور موثر طریقے سے بچوں کی دیکھ بھال کرسکتے ہیں۔
نینا میٹس نے کہا کہ بوڑھے اور کمزور دادا دادی یا نانا نانی کا ہونا ماؤں پر اضافی بوجھ ڈال سکتا ہے کیونکہ وہ ایسے والدین یا ساس سسر سے اپنے بچوں کی دیکھ بھال میں تعاون کی امید نہیں رکھ سکتی۔