اسلام آباد: چین نے ابتدائی طور پر قیمت میں اضافے کا مطالبہ کیا تھا تاہم اب اس نے حالیہ شرائط پر پاکستان کا 2ارب ڈالر کا قرض رول اوور کرنے پر ر ضامندی ظاہر کردی ہے۔
وزارت خزانہ نے بتایا کہ چین کے ساتھ 23مارچ کو ادا کیے جانے والے 2 بلین ڈالرز کی ادائیگی کی مدت میں مزید توسیع پر مفاہمت ہوگئی ہے۔ اس حوالے سے چین کے سفارتخانے کے جواب کا انتظار ہے۔ اس وقت پاکستان اس قرض پر 7.1فیصد کی شرح سے ادائیگی کر رہا ہے۔ یہ شرح چھ ماہ کے ’’سکیورڈ اوور نائٹ فائننس ریٹ پلس 1.715فیصد کے فارمولے سے طے کی جاتی ہے۔
حکام نے بتایا کہ چین نے غیر رسمی طور پر قرض رول اوور پر رضامندی ظاہر کردی ہے اور اب وزارت خزانہ باضابطہ جواب کا انتظار کر رہی ہے۔
واضح رہے پاکستان نے گزشتہ مالی سال چین، سعودی عرب اور امارات کو 26.6ارب روپے سود کی مد میں ادا کئے ہیں ۔ یہ ادائیگیاں ان تین ملکوں کی جانب سے سٹیٹ بینک میں رکھے گئے 9ارب ڈالر کی بنا پر کی گئی ہیں۔ اس سے ایک سال قبل پاکستان نے اس مد میں ادائیگی 12.2ارب روپے کی تھی۔ اس طرح سود کی لاگت میں 118فیصد اضافہ ہوگیا۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ اس اضافے کی بڑی وجہ روپے کی قیمت میں کمی رہی۔ گزشتہ برس سعودی عرب اور امارات نے پاکستان کے پاس مزید ڈالرز رکھوائے ہیں جن کی بنا پر ان تین ملکوں کے ڈالرز کے ذخائر 12ارب تک پہنچ گئے ہیں۔ اس بنا پر حالیہ مالی سال میں 12ارب ڈالر کے سود کی لاگت میں مزید اضافہ متوقع ہے۔
گزشتہ مالی سال پاکستان نے چین کو الگ سے 42.1ارب روپے بھی 4.5ارب ڈالر کی چائینیز ٹریڈ فنانس فیسلٹی کے استعمال کی بنا پر دئیے تھے۔ پاکستان بڑے پیمانے پر چین کی ٹریڈ فنانس فیسلٹی کو غیر ملکی قرضوں کی ادائیگی اور زر مبادلہ کے ذخائر کو ایک سطح پر رکھنے کے لیے استعمال کرتا ہے۔
اسٹیٹ بنک کی بیلنس شیٹ کے مطابق پاکستان نے آئی ایم ایف سے قرض 1.89سے لیکر 4.98فیصد کی شرح سود پر لے رکھے ہیں۔ گزشتہ مالی سال میں پاکستان نے 29.5ارب روپے آئی ایم ایف کو سود کی مد میں دیے۔