واشنگٹن: سیکیورٹی محققین نے خود کی نقل بنانے والا ایک ایسا اے آئی وارم بنایا ہے جو میلویئر پھیلانے اور ڈیٹا چرانے کے لیے لوگوں کی ای میل میں گھس سکتا ہے۔
مورس ٹو نامی کمپیوٹر وارم امریکا اور اسرائیل سے تعلق رکھنے محققین نے جینریٹیو مصنوعی ذہانت سے تعلق رکھنے والے خطرات کو واضح کرنے کے لیے بنایا ہے ۔ اس سے قبل 1988 میں دنیا کا سب سے پہلا کمپیوٹر وارم بنایا گیا تھا۔
اس وارم کو مصنوعی ذہانت سے چلنے والی ایپس، جو چیٹ جی پی ٹی اور گوگل کے جیمینائی جیسے آلات کو استعمال کرتی ہیں، کو ہدف بنانے کے لیے بنایا گیا ہے۔ اس وارم کو جینیریٹو اے آئی سے چلنے والے ای میل اسسٹنٹ کے خلاف نجی ڈیٹا چرانے اور اسپیم لانچ کرنے کے لیے آزمایا جا چکا ہے۔
محققین نے خبردار کیا کہ یہ وارم ’زیرو-کلک میلویئر‘ کی نئی قسم کے طور پر سامنے آیا ہے، اس کے لیے متاثر شخص کو کسی چیز پر کلک نہیں کرنا پڑتا، بلکہ یہ جینریٹیو اے آئی ٹول کے خود کار ایکشن کی وجہ سے عمل میں آجاتا ہے۔
محققین کا کہنا تھا کہ تحقیق بتاتی ہے کہ حملہ آور جینریٹیو آے آئی ماڈلز کے کام کرتے وقت ایسے پرامپٹ درج کرسکتے ہیں جو اس ماڈل سے درج کیے گئے پرامپٹ کی نقل بنوا کر نقصان دہ سرگرمی میں الجھا سکتا ہے۔
یہ تحقیق ‘ComPromptMized: Unleashing zero-click worms that target GenAI-powered applications’ عنوان سے شائع ہونے والے مقالے میں پیش کی گئی۔