کراچی: سندھ حکومت نے رمضان المبارک میں صوبے میں 34 ہزار سے کم آمدن والوں کو 5 ہزار روپے نقد دینے کی منظوری دے دی۔
وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ کی صدارت میں رمضان المبارک میں قیمتوں کو کنٹرول کرنے سے متعلق اجلاس ہوا، جس میں میئر کراچی، چیف سیکرٹری، پرنسپل سیکرٹری، آئی جی پولیس، سیکرٹری فنانس، ایڈیشنل آئی جی پولیس، کمشنر کراچی اور دیگر متعلقہ افسران شریک ہوئے۔ علاوہ ازیں دیگر ڈویژن کے کمشنرز اور ڈی آئی جیز بذریعہ وڈیو لنک اجلاس میں شریک ہوئے۔
22.5 ارب روپے رمضان پیکیج کا اعلان
وزیراعلیٰ سندھ نے رمضان المبارک میں سندھ کی 60 فیصد آبادی کو 5000 روپے نقد دینے کی منظوری دیدی۔ وزیراعلیٰ سندھ کا مینیمم (کم از کم) ویج والے 45 لاکھ خاندانوں کو رمضان میں ریلیف دینے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔ ( مینیمم ویج کا مقصد جن کی ماہانہ آمدن 34000 روپے ہے)۔ تفصیلات میں بتایا گیا ہے کہ ماہانہ 32000 روپے کمانے والے خاندان صوبے کی آبادی کا 60 فیصد بنتے ہیں، ہر خاندان کو رمضان کے مہینے میں 5000 روپے بینک کے ذریعے دیے جائیں گے۔ 35 لاکھ خاندانوں کو 5000 روپے دیے جائیں گے تو 22.5 ارب روپے سے زیادہ رقم بنتی ہے۔
ذخیرہ اندوزوں اور منافع خوروں کے خلاف آج سے کریک ڈاؤن شروع
وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ نے کمشنر کراچی کو ہدایت کی کہ ذخیرہ اندوزوں اور منافع خوروں کے خلاف کراچی میں آج ہی سے کریک ڈاؤن شروع کیا جائے۔ انہوں نے کہا کہ صوبے کے باقی ڈویژنز میں بھی کمشنرز متعلقہ اضلاع میں منافع خوروں اور ذخیرہ اندوزوں کے خلاف کریک ڈاؤن شروع کریں۔
ان کا کہنا تھا کہ ہم نے اشیائے خور و نوش کی پرائس نوٹیفائی کردی ہیں۔ انتظامیہ اشیا کی نوٹیفائیڈ قیمتوں کو مارکیٹ میں یقینی بنائے۔میں خود بھی اچانک پرائس چیک کرنے کے لیے نکلوں گا۔ وزیراعلیٰ نے ماہ رمضان میں پرائس کنٹرول اور دیگر مسائل کو حل کرنے کے لیے وزیراعلیٰ ہاؤس میں کمپلینٹ سیل قائم کرنے کی بھی ہدایت کی۔
انہوں نے کہا کہ محکمہ زکوٰۃ سندھ 110000 غریب خاندانوں کو 14000 روپے ادا کرے گا۔ صوبے بھر میں سحر و افطار کے دوران لوڈشیڈنگ نہیں ہونی چاہیے۔ رمضان المبارک میں کے الیکٹرک، حیسکو اور سیپکو اپنے متعلقہ علاقوں میں بجلی کا نظام بہتر رکھیں۔