اسلام آباد: پاکستان پیپلز پارٹی کے شریک چیئرمین آصف علی زرداری نے دوسری مرتبہ صدر پاکستان کے عہدے کا حلف اٹھا لیا، چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے آصف زرداری سے حلف لیا۔
گزشتہ روز، ملک کے 14 ویں صدر کے انتخاب کے لیے قومی اور چاروں صوبائی اسمبلیوں میں پولنگ ہوئی۔ قومی اسمبلی میں پریزائیڈنگ افسر چیف جسٹس اسلام آباد ہائی کورٹ عامر فاروق رہے، صدارتی الیکشن میں سینیٹر شیری رحمان آصف علی زرداری کی پولنگ ایجنٹ رہیں جبکہ سینیٹر شفیق ترین محمود خان اچکزئی کے پولنگ ایجنٹ مقرر کیے گئے تھے۔
الیکشن کمیشن کے مطابق صدارتی انتخاب کے لیے پارلیمنٹ ہاؤس اور چاروں صوبائی اسمبلیوں میں قائم پولنگ اسٹیشنز کے نتائج الیکشن کمیشن کو موصول ہوئے۔ نتائج کے مطابق حکومتی اتحاد کے امیدوار آصف علی زرداری نے 411 الیکورل ووٹ حاصل کر کے انتخاب جیت لیا جبکہ سنی اتحاد کونسل کے صدارتی امیدوار محمود خان اچکزئی نے 181 الیکٹورل ووٹ حاصل کیے۔
الیکشن کمیشن نے بتایا کہ مجموعی طور پر الیکٹوول کالج کے 1185 نشستوں میں سے 92 نشستیں خالی ہیں، جس کے نتیجے میں 1093 ووٹرز صدارتی الیکشن میں اپنا حق رائے دہی استعمال کرنے اہل تھے لیکن 1044 اراکین اسمبلی نے اپنا حق رائے دہی استعمال کیا اور 9 ووٹ مسترد ہوئے۔
الیکشن کمیشن کی جانب سے جاری نتائج میں بتایا گیا کہ صدارتی انتخاب میں 1035 ووٹ درست قرار دیے گئے۔ سینیٹ اور قومی اسمبلی سے آصف علی زرداری کو 255 اور محمود خان اچکزئی کو 119 ووٹ ملے۔
پنجاب اسمبلی سے آصف زرداری کو 246 اور محمود اچکزئی کو 100 ووٹ ملے۔ سندھ اسمبلی سے آصف زرداری کو 151 اور محمود اچکزئی کو 9 ووٹ ملے۔ بلوچستان اسمبلی سے آصف زرداری کو 47 ووٹ ملے جب کہ محمود خان اچکزئی کو ایک بھی ووٹ نہیں ملا۔ خیبر پختونخوا اسمبلی سے محمود خان اچکزئی نے 91 ووٹ اور آصف زرداری نے 17 ووٹ حاصل کیے، ایک ووٹ مسترد ہوا۔
قومی اسمبلی
تحریک انصاف کے سینیٹر عون عباس نے اپنا ووٹ کاسٹ کیا ، اس موقع پر انہوں نے بانی چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان کے حق میں نعرے لگائے۔ سینیٹر اعجاز چوہدری کا ووٹ کے لیے نام پکارنے پر سنی اتحاد کونسل کے ارکان کی جانب سے شیم شیم کے نعرے لگائے گئے۔ پی ٹی آئی اور سنی اتحاد کونسل کے اراکین نے اعجاز چوہدری کو رہا کروکے نعرے لگائے۔
اسے بھی پڑھیں: کرپٹ عناصر کے بادشاہ کو ملک پر بطور صدر مسلط کیا جارہا ہے، بیرسٹر گوہر
سینیٹ سے جے یو آئی ف کے 4 اراکین، جماعت اسلامی کے سینیٹر مشتاق احمد نے ووٹ کاسٹ نہیں کیا۔ اسی طرح جی ڈی اے کے سینیٹر مظفر حسین شاہ اور پی ٹی آئی کے شبلی فراز بھی ووٹ نہ ڈالنے والوں میں شامل رہے۔ علاوہ ازیں پی ٹی آئی کے سینیٹر اعجاز چوہدری اور اعظم سواتی بھی ووٹ حق رائے دہی استعمال نہیں کرسکے۔ قومی اسمبلی سے جے یو آئی کے 8 اراکین نے ووٹ کاسٹ نہیں کیا۔
خیبرپختونخوا اسمبلی
صوبائی اسمبلی میں پولنگ کا وقت مکمل ہونے کے بعد ووٹوں کی گنتی کی گئی، جس کے مطابق سنی اتحاد کونسل کے منتخب امیدوار محمود خان اچکزئی نے 91 ووٹ حاصل کیے۔ آصف علی زرداری نے 17 ووٹ حاصل کیے ہیں جب کہ ایک ووٹ مسترد ہوا۔ اس بنا پر فارمولے کے تحت محمود خان اچکزئی نے 41 الیکٹورل ووٹ حال کیے جبکہ آصف زرداری نے 8 الیکٹورل ووٹ لیے۔
اسے بھی پڑھیں: پہلی بار ووٹ خریدا یا بیچا نہیں گیا، محمود خان اچکزئی
پختونخوا اسمبلی میں صدارتی انتخاب کے لیے مجموعی طور پر 109 ووٹ پول کیے گئے ہیں۔ 36 ووٹ کاسٹ نہیں کیے گئے۔ ان میں 21 خواتین اراکین اسمبلی، 4 اقلیتی اراکین شامل ہیں جب کہ 2 حلقوں پر خیبرپختونخوا میں انتخابات نہیں ہوسکے تھے۔
سندھ اسمبلی
چیف جسٹس سندھ ہائیکورٹ عقیل احمد عباسی نے سندھ اسمبلی میں پریزائیڈنگ افسر کے فرائض انجام دیے۔ آصف زرداری کو سندھ اسمبلی میں 2 اعشاریہ 5 نشستوں پر ایک ووٹ گنا گیا۔
سندھ اسمبلی میں جماعت اسلامی کے رکن محمد فاروق نے صدارتی انتخاب میں اپنا ووٹ کاسٹ نہیں کیا۔ انہوں نے کہا کہ ہم اس صدارتی انتخاب کا حصہ نہیں ہیں، اپنی پارٹی قیادت کی ہدایت کے مطابق ووٹ نہیں ڈال رہا۔ میں الیکشن کے لیے نہیں بلکہ اپنے کام کے لیے سندھ اسمبلی آیا تھا۔
ایم کیو ایم کے 36 ارکان اسمبلی نے حق رائے دہی استعمال کیا۔ پیپلز پارٹی کے 116 ارکان نے ووٹ کاسٹ کیا، تحریک انصاف کے حمایت یافتہ 9 آزاد ارکان اسمبلی نے ووٹ کاسٹ کیا جب کہ ایک ووٹ مسترد ہوا جسے علیحدہ رکھ دیا گیا۔
سندھ اسمبلی سے آصف زرداری کو 151 اور محمود اچکزئی کو 9 ووٹ ملے، زرداری کو ملنے والا ایک ووٹ مسترد ہوگیا۔
الیکشن کمیشن کی جانب سے جاری نتائج کے مطابق سندھ اسمبلی سے آصف زرداری کو 58 اور محمود خان اچکزئی کو صرف 3 ووٹ ملے
بلوچستان اسمبلی میں پولنگ
چیف جسٹس بلوچستان ہائی کورٹ نعیم اختر افغان کو پریزائیڈنگ افسر مقرر کیا گیا۔ پیپلز پارٹی کے اراکین اسمبلی ظہور بلیدی اور علی مدد جتک کو آصف زرداری کا پولنگ ایجنٹ مقرر کیا گیا۔
بلوچستان اسمبلی کے 64 اراکین ووٹ ڈالنے کے لیے اہل رہے، بلوچستان اسمبلی ارکان کا ایک ووٹ ایک ہی شمار ہوا۔ یہاں سے آصف زرداری کو 47 ووٹ ملے جب کہ محمود خان اچکزئی کو ایک بھی ووٹ نہیں ملا۔
پنجاب اسمبلی میں پولنگ
پنجاب اسمبلی میں 353 ارکان میں سے 352 نے ووٹ کاسٹ کیے جن میں آصف زرداری کو 246 اور محمود اچکزئی کو 100 ووٹ ملے جبکہ 6 ووٹ مسترد ہوگئے۔ پنجاب میں 5.49 ارکان مل کر ایک ووٹ بناتے ہیں۔
الیکشن کمیشن نے بتایا کہ پی پی پی پی کے سربراہ آصف زرداری کو پنجاب اسمبلی سے 47 اور محمود خان اچکزئی کو 18 ووٹ حاصل ہوئے۔
وزیراعظم کی زرداری کے ناشتے میں شرکت
صدارتی الیکشن کے لیے پولنگ کا عمل شروع ہونے سے قبل وزیر اعظم شہباز شریف نے پیپلز پارٹی کے ناشتے میں شرکت کی اور اس موقع پر انہوں نے صدارتی امیدوار آصف علی زرداری سے ملاقات کی۔ اس موقع پر چیئرمین پیپلز پارٹی بلاول بھٹو زرداری بھی موجود تھے۔ آصف زرداری اور بلاول بھٹو زرداری نے صدارتی انتخاب کے لیے حمایت کرنے پر وزیراعظم شہباز شریف کا شکریہ ادا کیا۔
اس موقع پر آصف زرداری نے میڈیا سے گفتگو کی۔ صحافی کی جانب سے سوال کیا گیا کہ آپ نے پہلے بھی اٹھارہویں ترمیم دی، آئندہ مزید کیا اقدام کریں گے؟ جس پر آصف زرداری کا کہنا تھا کہ اٹھارہویں آئینی ترمیم پارلیمنٹ نے کی، ہم نے صرف ایڈوائز کی تھی پہلے بھی جو ہوا پارلیمنٹ نے کیا اور اب بھی پارلیمنٹ ہی کرے گی۔