کراچی: نیشنل اسٹیڈیم کی پرانی رونقیں نہ لوٹ سکیں جب کہ اس اتوار بھی زیادہ تر نشستیں خالی پڑی رہیں۔
اتوار کی ہفتہ وار تعطیل کے باوجود نیشنل اسٹیڈیم کی پرانی رونقیں بحال نہ ہوسکیں، کوئٹہ گلیڈی ایٹر اور لاہور قلندرز کے درمیان میچ میں ایک محتاط اندازے کے مطابق 8 ہزار کے قریب تماشائیوں نے نیشنل بینک اسٹیڈیم کا رخ کیا تاہم 32 ہزار نشستوں والے اسٹیڈیم میں شائقین کی کم تعداد مسلسل حیرت کا باعث بنی رہی۔
کوئٹہ گلیڈی ایٹرز کے حامیوں کی ایک بڑی تعداد اسٹیڈیم میں موجود تھی، بعض نوجوان سابق ٹیسٹ کپتان اور وکٹ کیپر بیٹر سرفراز احمد کی کوئٹہ گلیڈی ایٹرز الیون میں شامل کرنے کے حق میں نعرے بازی کرتے رہے۔
لاہور قلندرز کی بیٹنگ کے دوران کپتان شاہین آفریدی کی جارحانہ اننگز میں بلند و بالا چھکوں اور دلکش اسٹروکس پر تماشائیوں نے دل کھول کر داد دی، ان کی نصف سنچری مکمل ہونے پر کھڑے ہو کر داد بھی دی، شاہین افریدی نے بھی اپنے مداحوں کو بیٹ اٹھا کر جواب دیا۔
لاہور قلندرز کے آخری اوور میں شاہین شاہ آفریدی کی وکٹ حاصل کرنے پر فاسٹ بولر محمد عامر کی بھی بھرپور ستائش کی گئی جبکہ وکٹ پانے پر محمد عامر نے انتہائی خوشی کا اظہار کیا، پلے آف مرحلہ میں رسائی کے لیے میچ کی اہمیت کے پیش نظر کوئٹہ گلیڈییٹر کے اونر ندیم عمر کافی فکر مند رہے اور اصطراب کی حالت میں ٹہلتے رہے۔
اعزاز کا دفاع کرنے میں ناکام رہنے والی لاہور قلندرز نے اپنے آخری میچ میں تمام تر دباؤ سے بالاتر ہو کر مثبت انداز میں اپنا کھیل پیش کیا، حسب معمول میچ کے موقع پر سیکیوریٹی کے بھرپور انتظامات کیے گئے تھے۔
میچ کے دوران تماشائیوں ہمیشہ کی طرح مختلف مواقعوں پر اپنے موبائل کی ٹارچ روشن کر کے خوبصورت سماں پیش کرتے رہے، سندھ حکومت کے محکمہ صحت کی جانب سے اوول گراؤنڈ کے قریب موبائل اسپتال میں لوگوں کی ایک بڑی تعداد نے رجوع کیا اور ڈاکٹرز سے تشخیص کے بعد ادویات حاصل کیں۔
دوسری جانب دن کے پہلے میچ کے دوران راولپنڈی میں کراؤڈ نے خوب رنگ جمایا، بہت بڑی تعداد میں تماشائی میچ سے لطف اندوز ہونے کیلیے موجود تھے۔