اسلام آباد: وفاقی وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے کہا کہ آئی ایم ایف سے رواں ہفتے اسٹینڈ بائی ارینجمنٹ کے تحت ایک ارب 10 کروڑ ڈالرکی آخری قسط ملنے کا امکان ہے، جون تک زرمبادلہ ذخائر 10 ارب ڈالرز کی سطح پر پہنچ جائیں گے۔
منگل کولیڈرز اِن اسلام آباد بزنس سمٹ سے خطاب کرتے ہوئے اپنے پیشرو اسحق ڈارکی طرف سے کی گئی پلان بی کی باتوں پرطنزکرتے ہوئے محمد اورنگزیب نے کہا کہ جب زرمبادلہ کے ذخائر صرف 15 دنوں کی ضروریات کے رہ جائیں تو پھر کوئی پلان بی نہیں ہوتا، آئی ایم ایف سے 3ارب ڈالر کا اسٹینڈ بائی ایگریمنٹ پروگرام پاکستان کیلیے انتہائی ضروری تھا،پروگرام کی کامیاب تکمیل پرآئی ایم ایف اب پاکستان کی تعریفیں کررہا ہے۔ اس پروگرام کے تحت پاکستان کو اب تک 1.9ارب ڈالر مل چکے ہیں جبکہ ایک ارب 10 کروڑ ڈالر کی آخری قسط پیر تک مل جائے گی۔
انہوں نے کہا جون تک پاکستان میں مزید اِن فلوز کے آنے کا بھی امکان ہے۔اس وقت پاکستان کے پاس زرمبادلہ کے ذخائر 8 ارب ڈالر کے قریب ہیں، اسٹیٹ بینک زرمبادلہ ذخائر کو مستحکم رکھنے کیلئے مقامی مارکیٹ سے بھی ڈالر خریدتا رہا ہے، ڈالرزکی اس خریداری کی وجہ سے ہی روپے کے مقابلے میں ڈالر کی شرح مبادلہ ابھی تک 279 روپے سے اوپر ہے۔
وزیرخزانہ کا کہنا تھا کہ ملکی زرمبادلہ کے ذخائر میں اضافہ قرض لینے کی وجہ سے نہیں ہوا بلکہ مارکیٹ آپریشن و دیگر اقدامات کے سبب ہوا ہے۔
انہوں نے کہا ہم نے آئی ایم ایف سے طویل مدتی پروگرام کی استدعا کی ہے کیونکہ ہم میکرو اکنامک اقدامات اور اصلاحاتی ایجنڈے پر عمل درآمد کرکے ملکی معیشت کو مستحکم کرنا چاہتے ہیں۔انہوں نے کہا کہ معیشت میں ٹیکس کا حصہ 9 فیصد ہے جو خطے میں سب سے کم ہے،ٹیکس ٹو جی ڈ ی پی13تا14 فیصد تک لانا ہوگی ،انرجی سیکٹر کے نقصانات کم کرنے کے لیے سنجیدہ کوششیں کرنا ہوں گی۔ برآمدات میں اضافہ کیلئے ٹیکسٹائل اور انفارمیشن ٹیکنالوجی سیکٹرز پر توجہ دینا ہوگی۔
وزارت خزانہ، فیڈرل بورڈ آف ریونیو اور وزارت قانون کے تعاون سے ٹیکسوں میں اضافے کے لیے کوشاں ہیں۔ رواں مالی سال ایف بی آر کی ٹیکس وصولی 30۔2 فیصد اضافے سے 6707 ارب روپے کے مقررہ ہدف سے بڑھ گئی ہے۔ ہمیں ٹیکس نیٹ میں خاطر خواہ اضافے کے لیے صوبوں کی مشاورت سے چلنا ہوگا۔ ٹیکس کیسز ٹریبونلز میں ہیں، جن کے فیصلے نہیں ہورہے۔ ہم نے ٹریبونلز سے درخواست کی ہے کہ وہ اگلے 3 سے 4 ماہ میں کیسز کا فیصلہ کریں۔
انہوں نے کہا کہ سعودی ولی عہد نے اپنے حالیہ دورہ میں پانچ ارب ڈالر کی سرمایہ کاری کی یقین دہانی کرائی ہے ،اب بال ہماری کورٹ میں ہے کہ ہم کیسے قابل عمل پراجیکٹس کی نشاندہی کرتے ہیں۔انہوں نے توقع ظاہرکی کہ اگلے سال ملک میں براہ راست غیرملکی سرمایہ کاری میں اضافہ ہوگا۔
وفاقی وزیر خزانہ نے کہا حکومت مہنگائی کنٹرول کرکے کمزور طبقات کو ریلیف دینا چاہتی ہے، رواں مالی سال افراط زر 24 فیصد رہنے کا امکان ہے جو گزشتہ مالی سال کے مقابلے میں 29۔2 فیصد سے کم ہے۔ مہنگائی میں کمی کے رجحان کو دیکھتے ہوئے پالیسی ریٹ 22 فیصد پر برقرار رکھا گیا ہے۔
محمد اورنگزیب نے کہا کہ حکومتی اقدامات اور شراکت داروں کے ساتھ بہتر ہم آہنگی کے سبب معاشی صورتحال بہتر ہورہی ہے۔ کرنٹ اکاؤنٹ اور تجارتی خسارہ میں کمی ریکارڈ کی گئی ہے۔ زراعت کا شعبہ 5 فیصد جی ڈی پی کی شرح سے ترقی کررہا ہے۔