بحیرہ روم کی غذائیں خواتین کی زندگی بڑھا سکتی ہیں، تحقیق

بوسٹن: امریکا کے بریگھم اینڈ ویمنز ہاسپیٹل میں کی جانے والی ایک نئی تحقیق میں معلوم ہوا ہے کہ وہ خواتین جو بحیرہ روم کی غذائیں (یعنی میڈیٹرینیئن ڈائٹ) باقاعدگی سے کھاتی ہیں ان کے کسی بھی سبب (بشمول کینسر اور قلبی امراض) موت واقع ہونے کے خطرات 23 فی صد تک کم ہوجاتے ہیں۔

بحیرہ روم کے خطے میں کھائی جانے والی غذاؤں میں سبزیاں، پھل، گری دار میوے، بیج، سالم اجناس، لوبیا اور صحت مند تیل کے ساتھ معتدل مقدار میں مچھلی اور سمندری غذائیں شامل ہوتی ہیں۔

ماضی میں کیے جانے والے مطالعوں میں ان غذاؤں کے متعدد فوائد دیکھے جا چکے ہیں جن میں ذیا بیطس، ہائپر ٹینشن اور قلبی امراض جیسی دائمی کیفیات کے خطرات میں کمی شامل ہے۔

تحقیق کی سینئر مصنفہ سامعیہ مورا کا ایک نیوز ریلیز میں کہنا تھا کہ وہ خواتین جو طویل زندگی چاہتی ہیں وہ اپنی غذاؤں کو دیکھیں۔ اچھی خبر یہ ہے کہ بحیرہ روم کی طرز کی غذاؤں کا کھایا جانا کینسر اور قلبی امراض سے ہونے والی اموات کے خطرات کو 23 فی صد تک کم کر سکتا ہے۔

محققین نے بتایا کہ اموات کے خطرات میں کمی استحالہ کے نظام، سوزش اور انسولین کی مزاحمت کے میڈیٹیرینیئن غذاؤں سے تعلق رکھنے والے بائیو مارکر میں تبدیلی کی وجہ سے ہوتی ہے۔ بائیو مارکر صحت کے متعلق سامنے آنے والے ابتدائی تنبیہی اشاروں کو کہا جاتا ہے۔

ان غذاؤں کے طویل مدتی اثرات (بالخصوص اموات پر) کا تعین کرنے کے لیے محققین نے 25 ہزار 315 خواتین میں 40 بائیو مارکرز کا معائنہ کیا۔ یہ معائنہ 25 برس تک جاری رہا جس میں حیاتیاتی نظام کو دیکھا گیا

اپنا تبصرہ بھیجیں