اسلام آباد: ٹی ٹی پی نے سرکاری اسکولوں پر حملوں کی حکمت عملی پر عمل درآمد شروع کردیا، 22 جولائی کوٹی ٹی پی خوارج نے میرعلی کے گاؤں زیرکئی کے گورنمنٹ گرلز ماڈل اسکول فضل الٰہی کوٹ کی عمارت کو بارودی مواد سے اڑا دیا۔زرائع کے مطابق دھماکے سے اسکول کی عمارت کا ایک حصہ تباہ ہوگیا اس کے علاوہ ٹانک میں 26 سال سے ٹیچنگ کے فرائض سرانجام دینے والے میرا جان (عمر 51 برس، ساکن ملازئی ٹانک) کو ٹی ٹی پی کے خوارج دہشت گردوں نے ٹارگٹ کلنگ کر کے شہید کر دیا، سینیر ٹیچر میرا جان 25 سال سے درس وتدریس کے فرائض سرانجام دے رہے تھے۔
خوارج کی جانب سے اسکولوں اور سرکاری عمارتوں کو نشانہ بنانا اور ٹیچرز کی ٹارگٹ کلنگ ظاہر کرتی ہے کہ خارجی نور ولی محسود کی حالیہ خفیہ کال پر عمل درآمد شروع ہو چکا ہے۔
دشمن کے آلہ کارٹی ٹی پی کے انتہا پسند خوارج نے نام نہاد شریعت کا لبادہ اوڑھ کر پاکستان کے امن کو تباہ کرنے میں کوئی کسر نہیں اٹھا رکھی ہے، بدامنی پھیلانے کے اس مکروہ دھندے میں خوارج عملی طور پر اور پراپیگنڈے کے ذریعے پاکستانی عوام کو نشانہ بنا رہے ہیں۔
حالیہ ڈی آئی خان کے علاقے کری شموزئی میں خوارج کی جانب سے دیہی ہیلتھ سنٹر پر حملہ کر کے معصوم مرد و خواتین اور بچوں کو شہید کرنا بھی اسی سلسلے کی کڑی ہے۔ اسکولوں اور عوامی بہبود کے سینٹرز پر حملے کرنا اور معصوم عوام کو نشانہ بنانا ٹی ٹی پی خوارج کی نام نہاد شریعت کامنہ بولتا ثبوت ہے۔
افغان طالبان اور ٹی ٹی پی کے انتہا پسند نظریات اور خواتین کے حقوق خصوصاً تعلیم کو نشانہ بنانا ثبوت ہے کہ ٹی ٹی پی اور ٹی ٹی اے (تحریک طالبان افغانستان) ایک ہی سکے کے دو رخ ہیں۔ خیبر پختونخوا میں بدامنی پھیلانے کے اس منصوبے کے ذمہ داران میں وہ تمام عناصربھی ذمہ دار ہیں جو آپریشن عزم استحکام کے خلاف ہیں صوبائی حکومت امن و عامہ کی ذمہ دار ہوتی ہے لہذا یہ خیبر پختونخوا حکومت کی زمہ داری ہے کہ سرکاری املاک خصوصاً اسکولوں کی حفاظت کرے۔
ضلع ٹانک کے گرلز اسکول پر بزدلانہ دہشت گرد حملے اور معصوم ضعیف ٹیچر کے قتل میں خارجی نور ولی محسود ملوث ہے۔خارجی نور ولی محسود افغان طالبان کے زیر سایہ اپنے مکروہ منصوبوں پر عمل پیرا ہے، اس حملے کے زمہ داروں کو فوری طور پر قانونی شکنجے میں لایا جائے گا۔