راولپنڈی: امیر جماعت اسلامی حافظ نعیم الرحمان نے کہا ہے کہ مطالبات منظور نہ ہوئے تو احتجاجی دھرنا حکومت گراؤ تحریک میں بدل سکتا ہے۔ ہماری طرف سے مذاکرات میں کوئی ڈیڈ لاک نہیں۔
انہوں نے کہا کہ حکومتی ٹیکنیکل ٹیم سے بھی بات ہوچکی ہے مزید دو دن دیکھیں گے، پرسوں نئے لائحہ عمل کا اعلان کریں گے۔ آئی پی پیز کے معاملے پر سپریم کورٹ بھی جاسکتے ہیں کون سچ اور کون جھوٹ بولتا ہے میڈیا کے سامنے مذاکرات کیے جائیں سب سامنے آجائے گا۔
لیاقت باغ مری روڈ پر جاری دھرنے میں جماعت اسلامی کے دیگر رہنماؤں کیساتھ پریس کانفرنس کرتے ہوئے حافظ نعیم الرحمن کا مزید کہنا تھا کہ حکومت آئندہ دو روز میں چیزوں کو ٹھیک کرے اور بات کو آگے بڑھائے، ورنہ ہم وہ سارے ایکشن لیں گے جسکا دو دن پہلے ہم نے اعلان کیا تھا۔
انہوں نے کہا کہ ایسا نہیں کہ جماعت اسلامی کے مطالبات حقیقت پر مبنی نہیں ہیں، ایک ہی راستہ ہے کہ حکومت ہمارے مطالبات پر عمل کرے،بجلی کی قیمتوں میں کمی کرے، حکومت سے کہا ہے کہ ہمیں بجلی خریدنے کے معاہدے دکھائے تاکہ دودھ کا دودھ اور پانی کا پانی ہو جائے۔
حافظ نعیم کا کہنا تھا کہ جن آئی پی پیز کے معاہدے غلط ہیں انکا فرانزک آڈٹ کیا جائے اور انکے معاہدے انکے منہ پر مارے جائیں۔
امیر جماعت اسلامی نے واضح کیا کہ حکومت کے ملکیتی آئی پی پیز کے کیپسٹی چارجز عوام ادا نہیں کریں گے، جن آئی پی پیز کے معاہدے مدت مکمل کر چکے انکو ختم کیا جائے ان معاہدوں پر جب تک نظر ثانی نہیں ہو گی دھرنا ختم نہیں ہو گا۔
انہوں نے کہا کہ وزیراعظم، وزیر خزانہ کہاں کھڑے ہیں، جب یہ اپنا مفت پٹرول اور بجلی ختم کریں گے، بڑی گاڑیاں چھوڑیں گے تبھی تو حالات بہتر ہوں گے، تمھاری عیاشیوں کا خرچہ ملک کا غریب ادا نہیں کرے گا،بجلی کی قیمت ہر صورت لاگت کے مطابق کرنا ہوگی، یہ نہیں ہو سکتا تم عیاشیاں کرتے رہو اور ہم بل ادا کرتے رہیں۔
حافظ نعیم نے مطالبہ کیا کہ سود کے ریٹ کو بتدریج کم کیا جائے،حکومت خود اپنے بینکوں سے قرضہ لیتی چلی جا رہی ہے، یہ انتہائی نااہل حکمراں ہیں.