پشاور: یوم استحصال کشمیر کے موقع پر خیبر پختونخوا اسمبلی کے خصوصی اجلاس میں 5 اگست کے بھارتی اقدام کے خلاف قرارداد منظور کرلی گئی۔
اسپیکر بابر سلیم سواتی کی صدارت میں صوبائی اسمبلی کا خصوصی اجلاس ہوا۔ کارروائی کا آغاز کرتے ہوئے اسپیکر نے کہا کہ 5اگست کے دن بھارت نے آرٹیکل 370 کو منسوخ کیا۔ کشمیر کو غیر قانونی بھارتی تسلط سے آزاد کرنے کا عزم کرتے ہیں۔ عالمی برداری بھارت پر کشمیری عوام کی خواہش کے مطابق دباؤ ڈالے۔
دورانِ اجلاس رکن اسمبلی جلال خان نے 5 اگست کے بھارتی اقدام کے خلاف قرارداد ایوان میں پیش کی، جس میں کہا گیا کہ کشمیر پاکستان کی شہ رگ اور پاکستان کا اہم حصہ ہے۔ کشمیریوں نے آزادی کی راہ میں ہزاروں قربانیاں دی ہیں۔ ایوان نے قرارداد کو متفقہ طور پر منظور کرلیا۔
بعد ازاں حکومت کی جانب سے رکن اسمبلی شیر علی آفریدی نے قرارداد پیش کی ، جس میں کہا گیا کہ کشمیری اپنی جدوجہد آزادی میں آج بھی سیسہ پلائی دیوار کی طرح کھڑے ہیں۔ یہ ایوان تحریک آزادی کے تمام شہدا کو خراج عقیدت اور نظر بند و جیلوں میں قید کشمیریوں کو خراج تحسین پیش کرتا ہے۔ یہ قرارداد بھی ایوان میں متفقہ طور پر منظور کرلی گئی۔
دریں اثنا عبدالسلام آفریدی نے بھارت کےخلاف اور کشمیریوں کے حق میں قرارداد پیش کی، جس میں کہا گیا کہ یہ ایوان بھارت کے غیر انسانی رویے کی مذمت کرتا ہے۔ اس وقت کشمیر میں کسی کی جان مال عزت محفوظ نہیں۔ ہزاروں کشمیری بچے بڑے جوان بھارت کے خلاف سراپا احتجاج ہیں۔ اس صوبے کے عوام کشمیریوں کے ساتھ ہمیشہ کھڑے رہیں گے۔ ایوان نے عبدالسلام آفریدی کی قرارداد متفقہ طور پر منظور کرلی۔صوبائی وزیر خوراک ظاہر شاہ طورو نے اسمبلی میں اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ بھارتی فوج نے انسانی حقوق کے تمام قوانین کو روند ڈالا ہے۔ کشمیر کی سرزمین انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کی گواہی دے رہی ہے۔ عالمی برادری کشمیریوں کے حق خودارادیت کو محفوظ بنائے۔
جے یو آئی کی ریحانہ اسماعیل نے اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ کشمیریوں سے آزادی کا حق چھینا گیا ہے، تمام دنیا گواہ ہے۔ افسوس ہے آج امت مسلمہ کو کیا ہوگیا ہے،مفاد کی بات آتی ہے تو پیچھے ہٹ جاتے ہیں۔ جب تک امت مسلمہ کھڑی نہیں ہوگی یہ مسائل حل نہیں ہوں گے۔ آرٹیکل 370 کا خاتمہ کشمیر کی اکثریت کو اقلیت میں بدلنے کی کوشش ہے۔
اے این پی کے ارباب عثمان نے اسمبلی میں اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ افسوس کے ساتھ ہم ایک علامتی حکومت اور قوم رہ گئے ہیں۔ مودی سرکار احکامات دیتی ہے اور اس کو لاگو بھی کرتی ہے۔ ہم 2024 میں کھڑے ہیں اور ہماری معیشت کہاں ہے اور ہم کہاں ہیں۔ ہم اگر قومی مفاد کو سامنے رکھیں تو ہم عظیم قوم بن سکتے ہیں۔
دوران اجلاس پختونخوا اسمبلی میں کشمیریوں سے اظہار یکجہتی کے لیے ایک منٹ کی خاموشی اختیار کی گئی۔
حکومتی اور اپوزیشن کے ارکان اسمبلی نے بھی یوم استحصال کشمیر کے حوالے سے ایوان میں اپنے خیالات کا اظہار کیا۔ بعد ازاں خیبرپختونخوا اسمبلی کا اجلاس جمعرات 2 بجے تک ملتوی کردیا گیا.