اسلام آباد: شریعت اپیلیٹ بینچ نے 4 سال کے بعد کیس کی سماعت میں سزائے موت عمر قید میں تبدیل کردی۔
چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کی سربراہی میں سپریم کورٹ کے 5 رکنی شریعت ایپیلٹ بینچ نے 4 سال بعد پہلے مقدمے کی سماعت میں ملزم کی سزائے موت عمر قید میں تبدیل کردی۔ عدالت نے اپنے ہی وکیل کو قتل کرنے والے کم عمر ملزم تاج محمد کو رہا کرنے کا حکم دیا۔
عدالت نے کہا کہ ملزم 20 سال سزا کاٹ چکا ہے اگر کسی اور مقدمے میں نامزد نہیں تو رہا کردیں۔ ایڈیشنل ایڈوکیٹ جنرل کے پی نوروز خان نے کہا کہ قتل ہونے والے وکیل میرے کلاس فیلو تھے جس پر چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے کہا کہ قتل ہونے والے ملزم آپ کے دوست تھے یہ بات آپ نے عدالت کے سامنے کیوں کی؟ کیا آپ عدالت پر اثرانداز ہونے کیلئے ایسا بیان دے رہے ہیں۔ وکیل کا یہ کہنا کہ قتل ہونے والا میرا دوست تھا یہ غیر ضروری ہے۔
چیف جسٹس قاضی فائز عیسٰی نے کہا کہ کلائنٹ نے اپنے ہی وکیل کا قتل کیوں کیا یہ سوال اہم ہے جس پر سرکاری وکیل نے جواب دیا کہ وہ عادی مجرم ہے اس لیے پیسوں کے لیے اپنے وکیل کو بھی قتل کردیا۔ چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ ملزم کا پسندیدہ شخص اس کا وکیل ہوتا ہے یہ کیسے ممکن ہے کہ وہ اسے قتل کردے۔ پشاور ماڑی سے تعلق رکھنے والے ملزم تاج محمد کو قتل کے الزام میں 2002 میں گرفتار کیا گیا تھا.