اسلام آباد: قومی اسمبلی کے تین حلقوں سے متعلق لاہور ہائی کورٹ کا فیصلہ کالعدم قرار دینے پر جسٹس عقیل عباسی کا اختلافی نوٹ سامنے آگیا جس میں انہوں نے کہا ہے کہ لاہور ہائیکورٹ کے فیصلے میں آئینی سقم نہیں کہ مداخلت کی جائے۔
تحریری فیصلے میں متعلق جسٹس عقیل عباسی کا اختلافی نوٹ بھی موجود ہے جس میں انہوں نے کہا کہ آئین کے مطابق انتخابی تنازعات پر الیکشن ٹربیونل سے ہی رجوع کیا جا سکتا ہے، انتخابی عمل مکمل ہونے کے بعد الیکشن کمیشن کا کردار ختم ہو جاتا ہے، انتخابی نتائج سے متاثرہ فریقین الیکشن ٹربیونل سے رجوع کر سکتے ہیں۔
انہوں ںے کہا کہ الیکشن کمیشن کا انتخابی تنازعات پر دیا گیا حکم دائرہ اختیار سے تجاوز ہے، لاہور ہائی کورٹ نے انتخابی تنازع پر نہیں الیکشن کمیشن کے اختیارات پر فیصلہ دیا، آرٹیکل 199 کے تحت ہائی کورٹ کسی بھی غیرقانونی اقدام کا جائزہ لینے کیلئے بااختیار ہے، ریٹرننگ افسر کا کام محض ڈاکخانہ نہیں ہوتا، دوبارہ گنتی کی درخواست مسترد کرنا ریٹرننگ افسر کا اختیار اور استحقاق ہے۔
انہوں ںے کہا کہ دربارہ گنتی کی درخواست مسترد کرنے کا اختیار ختم ہونے سے انتخابی عمل متنازع ہوگا، ریٹرننگ افسران اور ہائی کورٹ نے انتخابی تنازع پر کوئی فیصلہ نہیں دیا تھا، سپریم کورٹ میں اپیل کی سماعت کے دوران انتخابی تنازع پر فیصلہ نہیں دیا جا سکتا، لاہور ہائی کورٹ کے فیصلے میں آئینی و قانونی سقم نہیں کہ مداخلت کی جائے