لاہور: جماعت اسلامی کے امیر حافظ نعیم نے حکومت کو خبردار کرتے ہوئے کہا ہے کہ معاہدے پر عمل درآمد میں صرف 15 دن باقی ہیں، اگر مطالبات نہ مانے گئے تو بلوں کے بائیکاٹ اور عدالت جانے کا راستہ بھی کھلا ہے۔
جماعت اسلامی کے مرکز منصورہ سے جاری بیان میں حافظ نعیم نے اسلام آباد میں جلسے جلوس پر عائد پابندی کے بل کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے کہا کہ حکومتیں عوام کا سامنا نہ کرسکیں تو اجتماع ایکٹ جیسے نام نہاد بل لے آتی ہیں، پندرہ دن باقی، معاہدے پر عملدرآمد نہ ہوا تو اسلام آباد میں جہاں چاہیں گے احتجاج ہوگا۔
انہوں نے کہا کہ ملک بھر میں ایک دن سے زیادہ شٹر ڈاؤن کے لیے تاجروں سے مشاوت جاری ہے، اگر حکومت پھر بھی نہیں مانتی تو بلوں کے بائیکاٹ کا اعلان کرسکتے ہیں، اس کے ساتھ ہمارے پاس عدالت جانے کا راستہ بھی کھلا ہے، مگر یہ یاد رکھیں کہ معاہدے پر عملدرآمد کیلیے حکومت کا ہر جگہ تعاقب کریں گے۔
حافظ نعیم نے مطالبہ کیا کہ اصل لاگت کا تعین کرکے پورے ملک میں بجلی کا یکساں ٹیرف لاگو کیا جائے، آئی ایم ایف کا دباؤ ہے تو حکمران قومی آمدن کے ذرائع جائز طریقے سے بڑھائیں، جاگیرداروں پر ٹیکس لگایا جائے، آئی پی پیز کے کیپیسٹی چارجز ختم کیے جائیں، حکمران اپنی عیاشیاں اور مراعات کم کریں، حکومت اگر حالات بہتر سمت لے کر جاناچاہتی ہے تو اسے عوام کو ریلیف دینا پڑے گا۔
امیر جماعت اسلامی نے کہا کہ جنرل (ر)فیض حمید نے کرپشن کی ہے تو ان کا احتساب ہونا چاہیے، بارڈر پر سمگلنگ اور کرپشن میں ملوث سول و ملٹری بیوروکریسی سے بھی پوچھ گچھ کی جائے جبکہ پاکستان میں دہشت گردی لانے والوں کا بھی کورٹ مارشل کیا جائے۔ انہوں نے سوال کیا کہ جنرل (ر) باجوہ کے خلاف کارروائی کیوں نہیں ہو رہی؟