لاہور: کار حادثے میں 6 افراد کی ہلاکت کے کیس میں عدالت نے ملزم افنان کی درخواست ضمانت منظور کرلی۔
ڈیفنس کے علاقے میں کار حادثے کے ملزم افنان کی درخواست ضمانت پر سماعت لاہور ہائی کورٹ میں ہوئی، جس میں وکلا نے دلائل دیتے ہوئے بتایا کہ یہ ایف آئی آر 322 کے تحت درج ہوئی ، جس پر عدالت نے استفسار کیا کہ کیا یہ دوبارہ کوئی واقعہ رونما ہوا ہے، جس پر وکیل نے بتایا کہ یہ اسی دن کاواقعہ ہے، اس میں 3 بیانات دیے گئے ہیں۔
وکیل نے دلائل میں کہا کہ تفتیش میں افنان کے 3 دوستوں کو بے گناہ کردیا گیا ۔ مدعی کے لگائے گئے الزامات ثابت نہیں ہوئے۔ اس وقوعہ کی جیوفینسنگ کروائی گئی، جن گواہان کو شامل کیا گیا وہ موقع پر موجود نہیں تھے۔گواہ زبیر غفور کےلیے 2 بیانات جمع کرائے گئے۔
وکیل نے کہا کہ افنان کی عمر 17 سال 6 ماہ بنتی تھی، جس پر عدالت نے استفسار کیا کہ کیا اسے جیونائل ڈکلیئر کیا گیا؟، جس پر وکیل نے کہا کہ جی چالان میں اسے جیونائل لکھا گیا ہے۔ وکیل نے استدعا کی کہ اگر چھ ماہ میں ٹرائل شروع نہیں ہوتا توضمانت دی جائے۔
بعد ازاں مدعی کے وکیل نے اپنے دلائل میں عدالت کو بتایا کہ جس وقت میں نےپہلا بیان دیا، اس وقت میں حواس باختہ تھا۔ جب میرے حواس بہتر ہوئے تو میں نے ضمنی بیان دیا۔ گواہان کے بیان کا اس ضمانت کیس سے تعلق نہیں ہے۔
عدالت نے مدعی کے وکیل سے مکالمہ کرتے ہوئے کہا کہ کیا ضمانت ہوا میں دی جائے گی؟۔ جوشواہد موجود ہیں انہی کی روشنی میں ضمانت پر فیصلہ ہوتا ہے۔
عدالت کو بتایا گیا کہ ملزم نے گاڑی کو صرف ٹکر نہیں ماری بلکہ اس نے نیت سے ٹکر ماری۔ عام ایکسیڈنٹ میں گاڑی 55 فٹ دور تک نہیں گرتی۔ گاڑیوں کی فرانزک رپورٹ آنا ابھی باقی ہے۔
سرکاری وکیل نے عدالت کو بتایا کہ جیونائل کے لیے میڈیکل بورڈ تشکیل دے دیا گیا ہے۔ جب میڈیکل بورڈ کی رپورٹ آجائے گی تب ضمانت پر فیصلہ کرلیا جائے۔ جیوفینسنگ کی رپورٹ بھی واضح نہیں ہے۔
بعد ازاں لاہور ہائی کورٹ کے 2 رکنی بینچ نے ڈیفنس کار حادثہ کیس میں درخواست ضمانت پر فیصلہ سناتے ہوئے ملزم افنان کی درخواست ضمانت منظور کرلی.