لاہور: امیر جماعت اسلامی حافظ نعیم الرحمٰن نے کہا ہے کہ جماعت اسلامی مجوزہ آئینی ترمیم کو کُلی طور پر مسترد کرتی ہے، موجودہ حالات میں جب کہ نئے چیف جسٹس کا تقرر ہونے والا ہے کسی صورت بھی حکومت کو زیب نہیں دیتا کہ وہ آئین کا حلیہ بگاڑے۔
امیر جماعت اسلامی حافظ نعیم الرحمن سے سابق صدر و رہنما پی ٹی آئی ڈاکٹر عارف علوی نے منصورہ میں ملاقات کی جس کے دوران سپریم کورٹ کے حوالے سے مجوزہ آئینی ترمیم اور ملک کی موجودہ سیاسی و معاشی صورتحال پر تبادلہ خیال ہوا۔ نائب امرا جماعت اسلامی لیاقت بلوچ، ڈاکٹر اسامہ رضی، سیکرٹری جنرل امیرالعظیم اور سیکرٹری اطلاعات قیصر شریف بھی اس موقع پر موجود تھے۔
ملاقات کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے امیر جماعت نے کہا کہ جماعت اسلامی مجوزہ آئینی ترمیم کو کُلی طور پر مسترد کرتی ہے۔ موجودہ حالات میں جب کہ نئے چیف جسٹس کا تقرر ہونے والا ہے کسی صورت بھی حکومت کو زیب نہیں دیتا کہ وہ آئین کا حلیہ بگاڑے اور سب سے اہم بات یہ ہے کہ فارم 47 سے مسلط ہونے والی حکومت کی اتنے سنجیدہ معاملہ پر فیصلے لینے کی کریڈیبلیٹی بھی نہیں ہے اگر الیکشن دھاندلی کی تحقیقات ہوجائیں اور جوڈیشل کمیشن تشکیل پاجائے تو موجودہ پارلیمنٹ سے نصف سے زائد لوگ تو ویسے ہی فارغ ہوجائیں گے۔
انہوں نے واضح کیا کہ جماعت اسلامی کسی صورت اس ترمیم کو قبول نہیں کرے گی۔ انھوں نے تمام اپوزیشن جماعتوں کو بھی مشورہ دیا کہ وہ شقوں کے مطالعہ میں الجھنے کی بجائے مکمل طور پر حکومتی ڈرافٹ کو مسترد کردیں۔ حکومت موجودہ حالات میں ایسے ہتھکنڈے اپنانے سے باز رہے جس سے مزید بحران پیدا ہوں۔
امیر جماعت نے ڈاکٹر عارف علوی کو منصورہ آنے پر خوش آمدید کہا اور اس موقف کو دہرایا کہ تمام سیاسی پارٹیوں کوجلسے جلوسوں کی اجازت ہونی چاہیے۔ جماعت اسلامی جمہوری آزادیوں پر یقین رکھتی ہے۔ ڈاکٹر عارف علوی سے ملاقات کے دوران ملک میں جمہوری قدغنوں پر بھی تبادلہ خیال ہوا، جماعت اسلامی مشترکات پر پہلے بھی تحریک انصاف سے رابطوں میں ہے اور آئندہ بھی رابطے جاری رہیں گے۔
ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ فوج، عدلیہ یا کوئی بھی ادارہ ہو بہتری اسی میں ہے کہ تمام اپنی آئینی حدود میں رہیں، ملک فوج اور عوام میں لڑائی کا متحمل نہیں ہوسکتا، تمام اسٹیک ہولڈرز کو یہ بات اچھی طرح سمجھ لینی چاہیے کہ آئین میں طے کردہ اصولوں پر کاربند ہونے میں ہی سب کی بھلائی ہے۔
ایک اور سوال کے جواب میں انہوں نے واضح کیا کہ ڈاکٹر عارف علوی مدد لینے یا دینے کے لیے آئے ہیں اور نہ ہی یہ مدد لینے اور دینے کا سوال ہے، جماعت اسلامی نے اصولی موقف اپنایا ہے اور آئینی ترمیم کے حوالے سے ہم یہ پہلے ہی واضح کرچکے ہیں کہ اسے مکمل طور پر مسترد کرتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ جمہوریت کی بالادستی کے حوالے سے اگر تمام سیاسی پارٹیوں میں احساس پیدا ہوجائے تو ملک آگے بڑھ سکتا ہے، جماعت اسلامی عوامی جدوجہد پر یقین رکھتی ہے اور عوام کے حقوق کے لیے کوششیں جاری رکھے گی۔
ڈاکٹر عارف علوی نے کہا کہ جماعت اسلامی ان کا اپنا گھر ہے، انہوں نے کئی برس جماعت اسلامی کے پلیٹ فارم سے سیاسی جدوجہد کی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ملک موجودہ حالات میں کسی آئینی ترمیم کا متحمل نہیں ہوسکتا اور نہ ہی موجودہ حکومت جو دھاندلی سے وجود میں آئی ہے کو یہ حق حاصل ہے کہ ترمیم کے نام پر آئین کی تدفین کرے۔
سابق صدر نے کہا کہ ملک کی معیشت تباہ حال ہے، بلوچستان جل رہا ہے، مسنگ پرسن کا مسئلہ بلوچستان سے پھیل کر پنجاب تک آگیا ہے، کے پی میں بھی بدامنی ہے اور ان حالات میں حکومت ایک اور بحران پیدا کرنے کے درپے ہے۔ انہوں نے جماعت اسلامی کے موقف کی تحسین کی اور کہا جماعت اسلامی اخلاقی لحاظ سے قدآور سیاسی جماعت ہے جس کی عوام قدر کرتے ہیں۔