اسلام آباد: وزیراعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے احتجاج کے حوالے سے تنقید کرتے ہوئے کہا ہے کہ اسلام آباد پولیس نے جنونی جتھے کا لاشیں گرانے کا منصوبہ ناکام بنایا، ان فسادیوں نے 2014 میں ڈی چوک پر 7 ماہ دن رات فساد برپا کیے رکھا۔
وزیراعظم آفس کے میڈیا ونگ سے جاری اعلامیے کے مطابق وزیراعظم شہباز شریف نے جمعے کو پولیس لائنز کا دورہ کیا جہاں پولیس کے شہدا اور غازیوں کے اعزاز میں منعقدہ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ شہید عبدالحمید شاہ نے فرض کی ادائیگی کے دوران جام شہادت نوش کیا، ان کے اہل خانہ سے اظہار تعزیت کی ہے اور ان کے اہل خانہ کو صبر اور استقامت کا مجسم پایا، شہید امن اور لاکھوں پاکستانیوں کی حفاظت کے لیے فرض کی ادائیگی میں جان نچھاور کرتا ہے، ان کے گھر والوں کے لیے دکھ ناقابل بیان ہوتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ اﷲ تعالیٰ نے قرآن پاک میں فرمایا ہے کہ ”شہید کو مردہ مت کہو، یہ زندہ ہیں” شہید عبدالحمید شاہ اور ماضی میں اسلام آباد پولیس میں شہادت کا درجہ حاصل کرنے والے تمام افسران اور سپاہیوں کو خراج عقیدت پیش کرتا ہوں اور اپنی اور وفاقی حکومت کی جانب سے آپ کی بہادری اور فرض شناسی کو سلام پیش کرتا ہوں۔
ان کا کہنا تھا کہ وزیر داخلہ محسن نقوی اور آئی جی پولیس اسلام آباد سید علی ناصر رضوی کی شبانہ روز محنت قابل تعریف ہے، اسلام آباد پولیس اپنے پیشہ وارانہ فرائض محنت اور لگن سے ادا کر رہی ہے، ان کی شجاعت اور بہادری کو دل کی اتھاہ گہرائیوں سے تحسین پیش کرتے ہیں، اسلام آباد پولیس میں اہلکاروں کی کمی کو پورا کرنے کے لیے میرٹ کی بنیاد پر شفاف طریقے سے بھرتی کا عمل فوری مکمل کیا جائے اور اس میں تاخیر نہ کی جائے۔
وزیراعظم نے کہا کہ 2014 میں ڈی چوک پر فسادیوں نے سات ماہ فساد برپا کیے رکھا، اس سے پاکستان کی معیشت کو اربوں ڈالر کا نقصان پہنچا، چین کے صدر شی جن پنگ پاکستان کے بہترین دوست ہیں، اس وقت ان کا دورہ مجبوراً ملتوی کرنا پڑا کیونکہ فسادی ڈی چوک سے ہٹنے کو تیار نہیں تھے، ان کی بدترین خواہش تھی کہ اس فساد کے نتیجے میں لاشیں گریں اور پاکستان میں یہ فساد جنگل کی آگ کی طرح پھیل جائے۔
انہوں نے کہا کہ اس وقت بھی اسلام آباد پولیس اور رینجرز نے مل کر بہترین پیشہ وارانہ انداز میں اس معاملے کو منطقی انجام تک پہنچایا، اس وقت بھی فسادیوں نے نجی املاک کو نقصان پہنچانے کے لیے ہتھکنڈے استعمال کیے، انہوں نے قبریں کھودیں، پی ٹی وی اور پارلیمنٹ پر دھاوا بولنے کا ناپاک منصوبہ تھا، ایس پی عصمت جونیجو سمیت سینکڑوں پولیس افسران اور اہلکار زخمی ہوئے لیکن پولیس نے قومی مقصد کو سامنے رکھتے ہوئے اپنا فرض ادا کیا۔
ان کا کہنا تھا کہ حالیہ دنوں میں پھر پولیس نے قومی مفاد کو مدنظر رکھ کر بہترین کارکردگی کا مظاہرہ کیا، گالم گلوچ، جنونی جتھے کا وطیرہ بن چکا ہے، 4 اور 5 اکتوبر کو ایک صوبے کی جانب سے وفاق پر حملے اور لشکر کشی کو ناکام بنایا، یہ غیر آئینی تھا، اس وقت ملائیشیا کے وزیراعظم انور ابراہیم پاکستان کے دورے پر تھے اور انہوں نے پاکستان کے ساتھ حلال گوشت اور چاول کی برآمد سمیت مختلف شعبوں میں تعاون بڑھانے کا اعلان کیا۔
وزیراعظم شہباز شریف نے کہا کہ ایک طرف عوام کو خوش حالی و ترقی کے یہ منصوبے اور دوسری طرف جتھے ان منصوبوں کو ناکام بنانے کے لیے وفاق پر چڑھائی کر رہے ہیں، تاہم اسلام آباد پولیس نے ان منصوبوں کو خاک میں ملایا۔
انہوں نے کہا کہ مسلم لیگ (ن) کی حکومت نے ہمیشہ پولیس کلچر کو تبدیل کرنے کے لیے اقدامات کیے، وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز کی قیادت میں پولیس کلچر میں اصلاحات کر رہی ہیں، صوبہ سندھ اور صوبہ بلوچستان میں پولیس پر کام جاری ہے، صوبہ خیبرپختونخوا کو بھی وفاقی حکومت ہر ممکن تعاون فراہم کرنے کے لیے تیار ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ وزیراعلیٰ پنجاب کی حیثیت سے سب سے پہلے صوبہ پنجاب میں سیف سٹی اور سی ٹی ڈی کے قیام سمیت دیگر اقدامات کیے، پولیس کو تربیت سمیت دیگر شعبوں کے لیے درکار مالی وسائل فراہم کریں گے اور اسلام آباد پولیس کو رول ماڈل بنائیں گے۔
پولیس کے حوالے سے انہوں نے کہا کہ اسلام آباد پولیس کی تنخواہیں فی الفور پنجاب کے برابر کر دی جائیں گی، چاروں صوبوں کی طرح اسلام آباد انتظامیہ اور پولیس افسران کو ایگزیکٹو الاؤنس دیا جائے گا، 21 جون 2023 کو پولیس افسران و سپاہیوں کے علاج معالجے کے لیے اسپتال کے قیام کا اعلان کیا تھا، وزیر داخلہ، آئی جی پولیس اسلام آباد اور چیف کمشنر اسلام آباد اس کو فی الفور مکمل کرنے کیلئے اقدامات کریں۔
وزیراعظم نے کہا کہ پولیس کے 64 افسران اور سپاہی شہید ہوئے، ان میں سے 20 کو شہدا پیکیج ملا، باقی 44 شہدا کو شہدا پیکیج چند دنوں میں فراہم کیا جائے، سیف سٹی کو اسمارٹ سٹی بنانے کے لیے اقدامات کر رہے ہیں، وزیر داخلہ محسن نقوی ان منصوبوں اور اعلانات پر محسن اسپیڈ سے عمل درآمد کرائیں۔
ان کا کہنا تھا کہ 2022 میں ہماری حکومت نے پولیس افسران اور اہلکاروں کو اعزاز دینے کا اعلان کیا تھا، اب پھر قائداعظم پولیس میڈل اور صدارتی پولیس میڈل جلد دیے جائیں گے، یہ اعلانات کسی ذاتی اور سیاسی مقصد کے لیے نہیں، یہ صرف خدمت کا جذبہ ہے، 1997 سے مختلف ادوار میں صوبہ پنجاب میں خدمت کی، اسلام آباد پولیس بنیادی مسائل حل کرے اور پیشہ واریت، جدید اسلحہ، تربیت اور بچوں کے علاج معالجے کے لیے خاطر خواہ اقدامات کریں گے۔
وزیراعظم شہباز شریف کے دورے کے موقع پر وفاقی وزیر داخلہ محسن نقوی اور وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات عطا اﷲ تارڑ بھی موجود تھے، پولیس لائنز آمد پر وزیراعظم کو پولیس کے چاق و چوبند دستے نے سلامی دی، وزیراعظم نے یادگار شہدا پر پھول چڑھائے، شہداء گیلری کا دورہ کیا، مہمانوں کی کتاب میں تاثرات قلمبند کیے، وزیراعظم نے شہید عبدالحمید شاہ کے اہل خانہ سے اظہار تعزیت کیا۔