اسلام آباد:
سپریم کورٹ کے آئینی بینچ نے غیر ملکی اثاثوں و بینک اکاؤنٹس اور 8 فروری 2024 کے انتخابی شیڈول میں ترمیم کے خلاف درخواستیں بھی خارج کر دیں۔
بینچ نے الیکشن شیڈول کے خلاف درخواست پر رجسٹرار آفس کے اعتراضات برقرار رکھے۔
جسٹس حسن رضوی نے کہا کہ درخواست وسیم سجاد سپریم کورٹ وکیل نہیں ہے جبکہ جسٹس جمال خان مندوخیل نے کہا کہ اس درخواست پر ڈبل جرمانہ ہونا چاہیے۔
جسٹس محمد علی مظہر نے کہا کہ درخواست گزار کا موقف تھا کہ الیکشن فروری کے بجائے مئی میں کروائے جائیں۔
غیر ملکی اثاثوں و بینک اکاؤنٹس
آئینی بینچ نے غیر ملکی اثاثوں و بینک اکاؤنٹس کے خلاف درخواست جرمانے کے ساتھ خارج کر دی۔
جسٹس مندوخیل نے ریمارکس میں کہا کہ قانون سازی کرنا پارلیمنٹ کا کام ہے، الیکشن کمیشن غیر ملکی اکاؤنٹس و اثاثوں پر قانون سازی کیسے کر سکتا ہے۔ جسٹس محمد علی مظہر نے کہا کہ درخواست گزار نے درخواست میں کوئی قانونی بات نہیں کی۔
درخواست گزار مشتاق اعوان نے کہا میرا موقف ہے کہ غیر ملکی اثاثوں و بینک اکاؤنٹس پر الیکشن لڑنے کی اجازت نہیں ہونی چاہیے۔ جسٹس محمد علی مظہر نے ریمارکس دیے کہ اس معاملے پر قانون سازی کرنا پارلیمنٹ کا کام ہے، کن لوگوں کے غیر ملکی اثاثے یا بینک اکاؤنٹس ہیں کسی کا نام نہیں لکھا۔
جسٹس مندوخیل نے کہا کہ پارلیمنٹ کو قانون سازی کرنے کا نہیں کہہ سکتے۔ جسٹس امین الدین خان نے کہا کہ معاملے پر قانون سازی کے لیے درخواست گزار اپنے حلقے کے منتخب نمائندے سے رجوع کرے.