سانحہ آرمی پبلک اسکول کو 10 سال بیت گئے، شہدا کے لواحقین کا غم آج بھی تازہ

اسلام آ باد:سانحہ آرمی پبلک اسکول کو 10 سال بیت گئے جب کہ شہدا کا غم آج بھی تازہ ہے۔

اے پی ایس پر دہشت گردوں کے حملے میں 147 سے زائد بچے شہید ہوگئے تھے۔ آج بھی والدین اپنے بچوں کی کتابوں، اسکول بیگ اور دیگر اشیا کو دیکھ کر آبدیدہ ہوجاتے ہیں۔

10 سال قبل 16 دسمبر 2014 کو علم دشمنوں نے پشاور کے آرمی پبلک اسکول پر حملہ کر کے ظلم اور جارحیت کے پہاڑ توڑے۔ دہشت گردوں نے بزدلانہ وار میں اسکول پرنسپل سمیت 147 معصوم جانوں کو ابدی نیند سلا دیا تھا۔

سانحے کو 10 سال گزر گئے لیکن شہدا کے لواحقین اپنے بچھڑنے والوں کو بھول نہیں پائے۔
صدر مملکت اور وزیراعظم کے پیغامات

صدر مملکت آصف علی زرداری اور وزیراعطم شہباز شریف نے کہا ہے کہ سانحہ اے پی ایس جیسے واقعات دہشتگردوں اور خوارج کا اصل چہرہ بے نقاب کرتے ہیں، پاکستانی قوم دہشتگردوں کو کبھی اپنے مذموم عزائم میں کامیاب نہیں ہونے دے گی،یہ ایک ایسا دل سوز واقعہ تھا جس کی یاد ایک دہائی سے ہمارے دلوں کو مضطرب کر رہی ہے۔

سانحہ اے پی ایس کو10 برس مکمل ہونے پر اپنے پیغام میں صدر مملکت آصف علی زرداری نے کہا کہ 16 دسمبر 2014 کے افسوسناک دن دہشت گردوں نے ہمارے بچوں اور قوم کے مستقبل پر حملہ کیا، معصوم بچوں پر حملہ گھناؤنا اور انسانیت سوز جرم ہے، دہشت گردی کے خاتمے کیلئے عالمی برادری کو مشترکہ طور پر کوششیں کرنا ہوں گی، آئیے دہشتگردی کے خاتمے اور پرامن پاکستان کیلئے کام کرنے کا عہد کریں۔

ایوان صدر کے پریس ونگ کے مطابق یہ بات صدر مملکت آصف علی زرداری نے آرمی پبلک اسکول پشاور حملے کی 10ویں برسی کے موقع پر اپنے پیغام میں کہی۔ صدرآصف علی زرداری نے کہا ہے کہ 16 دسمبر 2014 کے افسوسناک دن دہشت گردوں نے ہمارے بچوں اور قوم کے مستقبل پر حملہ کیا، آج کے دن دہشتگردوں نے معصوم بچوں سمیت شہریوں کو سفاکیت سے قتل کیا، دہشتگردوں نے اساتذہ اور بچوں کو نشانہ بنا کر عوام دشمنی کا ثبوت دیا۔

صدرمملکت نے کہا کہ معصوم بچوں پر حملہ گھناؤنا اور انسانیت سوز جرم ہے، سانحہ اے پی ایس سے واضح ہے کہ دہشتگردوں کا ایجنڈا ملک میں فساد اور انتشار پھیلانا ہے۔ آصف علی زرداری نے کہا کہ 16دسمبر کے دن نے ہماری قوم کی اجتماعی یادداشت پر انمٹ نقوش چھوڑے ہیں، ہماری ہمدردیاں معصوم جانوں کے لواحقین کے ساتھ ہیں، یہ دن ہمیں دہشت گردی کے خلاف جنگ میں ہماری قوم کی قربانیوں کی یاد دلاتا ہے۔

صدرمملکت نے کہا کہ اے پی ایس حملہ ہمارے بچوں، ہمارے مستقبل اور ہمارے وجود پر حملہ تھا، سانحہ اے پی ایس جیسے واقعات دہشتگردوں اور خوارج کا اصل چہرہ بے نقاب کرتے ہیں۔

صدرآصف علی زرداری نے کہا کہ پاکستانی قوم دہشتگردوں کو کبھی اپنے مذموم عزائم میں کامیاب نہیں ہونے دے گی، سانحہ اے پی ایس نے ہمیں دہشتگردی کے خلاف بحیثیت قوم متحد کیا۔

صدرمملکت نے کہا کہ تاریخ گواہ ہے کہ پاکستانی قوم مصیبتوں کے سامنے ہمت نہیں ہارتی، یہ دن دہشتگردی کے خلاف متحد ہونے، اس عفریت کے مکمل خاتمے کیلئے کوششیں تیز کرنے کی یاد دلاتا ہے۔

صدرمملکت نے کہا کہ دہشتگردی کے خلاف جنگ میں پاکستان کی سیاسی قیادت نے بھی قربانیاں دیں،آج ہم اپنے بہادر سپاہیوں، قانون نافذ کرنے والے اداروں اور عام شہریوں کی دہشتگردی کے خلاف قربانیوں کو خراج عقیدت پیش کرتے ہیں۔

صدرنے مزید کہا کہ اپنے بچوں، قائدین اور شہریوں کی قربانیوں کو رائیگاں نہیں جانے دیں گے، پاکستان سے دہشت گردی اور انتہا پسندی کی باقیات جڑ سے اکھاڑ پھینکنے کے عزم کا اعادہ کرتا ہوں، دہشت گردی کے خاتمے کیلئے عالمی برادری کو مشترکہ طور پر کوششیں کرنا ہوں گی۔ صدر مملکت نے زور دیا کہ آئیے دہشتگردی کے خاتمے اور پرامن پاکستان کیلئے کام کرنے کا عہد کریں۔

دریں اثنا وزیرِاعظم محمد شہباز شریف نے اپنے پیغام میں کہا کہ آج، جب کہ پاکستان کی تاریخ کے ایک ناقابل فراموش سانحے، ایک بہت بڑے نقصان کے دس سال مکمل ہو رہے ہیں، ہمارا دل غم زدہ اور خون کے آنسو روتا ہے. یہ ایک ایسا دل سوز واقعہ تھا جس کی یاد ایک دہائی سے ہمارے دلوں کو مضطرب کر رہی ہے۔

انہوں نے کہا کہ 16 دسمبر 2014 کو بزدل، بے رحم اور حیوانیت سے بھرپور دہشت گرد, آرمی پبلک اسکول پشاور کے احاطے میں گھس کر تباہی و بربادی کرتے ہوئے 144 معصوم جانوں کو ہم سے ہمیشہ کیلئے جدا کر گئے۔ اس حیوانیت کا شکار ہوکر شہید ہونے والوں میں سے اکثریت کم سن بچوں کی تھی جو کہ بہت ہی کم عمری میں ہمیں غمگین کرکے دنیا سے چلے گئے۔ ان کی زندگی، ان کے خواب، ان کی امیدیں، ان کا مستقبل ان سے چھین لیا گیا۔

وزیراعظم نے کہا کہ اس سانحے کو خواہ کتنا ہی وقت کیوں نہ گزر جائے، ان معصوم و کم سن بچوں کی جدائی کے صدمے کو مٹا نہیں سکتا۔ ان ننھی کونپلوں نے اس دن ناقابل برداشت ظلم و بربریت کا سامنا کیا اور جام شہادت نوش کیا۔ ان خاندانوں اور والدین جنہوں نے اپنے پیاروں کو اس بھیانک سانحے میں کھو دیا، جن کے لخت جگر ان سے چھین لئے گئے، کے غم اور تکلیف کو کسی طور بھی کم نہیں کیا جا سکتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ قوم کو یاد رکھنا چاہیے کے فتنہ الخوارج اور ان جیسے دوسرے دہشت گرد ملک دشمن گروہوں کا نہ دین سے کوئی تعلق ہے اور نہ ہی کسی بھی معاشرتی اقدار سے – بیرونی ملک دشمن عناصر کی ایماء پر یہ بزدل معصوم پاکستانیوں کو اپنے مذموم مقاصد کے حصول کے لئے نشانہ بناتے ہیں – پوری قوم ان بزدل دہشت گردوں کے خلاف سیسہ پلائی ہوئی دیوار کی طرح کھڑی ہے اور انشاء اللہ کھڑی رہے گی۔

مجھ سمیت پوری قوم ہمارے بچوں و اساتذہ کی بہادری کو سلام، انہیں خراج عقیدت، ان کے خاندانوں کی قربانیوں اور ہماری سیکورٹی فورسز کی بہادری کو خراج تحسین پیش کرتی ہے جوآج بھی تمام ملک دشمن عناصر سے پوری ہمت اور جواں مردی سے نبرد آزما ہیں۔

آئیے آج ہم ایک پر امن اور محفوظ پاکستان کی تعمیر کے لیے اپنے عزم کا اعادہ کریں، جہاں کسی معصوم کو دوبارہ اس ظلم و بربریت سے نقصان نہ پہنچے، کسی بھی بچے کو خوف کے عالم میں اسکول نہ جانا پڑے، اور ایسی کسی بھی ناانصافی کی کڑی سے کڑی سزا دی جائے۔ یہ ایک عہد ہے جو ہمیں مل کر کرنا ہے۔ یہ سب ہم پر اس سانحے کے متاثرین و شہداء کا قرض ہے کہ ہم سب اس بات کو یقینی بنائیں کہ ان کی جانیں رائیگاں نہیں گئیں۔ ہم کبھی نہیں بھولیں گے۔ ہم کبھی معاف نہیں کریں گے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں