اسلام آباد:وفاقی دارالحکومت اسلام آباد میں پرائمری و سیکنڈری اسکولوں میں انقلابی تبدیلیاں لاتے ہوئے ڈیجیٹل کمپیوٹر لٹریسی اور فنانشل لٹریسی کی تدریس شروع کر دی گئی ہے۔
اسکولوں میں کمپیوٹر سوفٹ ویئر ’’پائیتھون اور روبوٹکس‘‘ شروع کروایا گیا ہے، کئی اسکولوں میں اسمارٹ کلاس رومز قائم کر دیے گئے ہیں۔ مذکورہ تعلیم نسٹ، زیبسٹ اور آئی بی اے کے گریجویٹ کو بطور انٹرن شپ تقرری کرکے شروع کی گئی اور انٹرنیٹ شپ کی مد میں حال ہی میں اپنی جامعات سے فارغ التحصیل ان گریجویٹ کو فی 80 ہزار روپے ماہانہ دیے جا رہے ہیں۔
اسلام آباد کے سرکاری اسکولوں کے طلبہ کو بغیر کسی کرائے کے گھروں سے لانے اور واپس چھوڑنے کے لیے 20 بسیں اسکولوں کو فراہم کی گئی ہیں تاہم یہ بسیں پہلے سے موجود تھیں لیکن استعمال میں نہیں تھیں، یہ تمام تبدیلیاں اور اقدامات گزشتہ 8 ماہ کے عرصے میں کیے گئے ہیں۔
وفاقی سیکریٹری تعلیم محی الدین وانی نے صدر پاکستان کے مشیر ڈاکٹر عاصم حسین کے ہمراہ اسلام آباد کالج فار گرلز کے دورے کے موقع پر میڈیا سےخصوصی گفتگو میں انکشاف کہ اسلام آباد کے پرائمری اسکولوں میں طلبہ کو دوپہر کے کھانے کی سہولت بھی فراہم کر دی گئی ہے، کھانے کا معیار انتہائی بہتر ہے اور فی طالب علم 45 روپے کھانے کے اخراجات آرہے ہیں۔ ان اقدامات کے بعد اسکولوں کی انرولمنٹ میں 25 فیصد اضافہ ریکارڈ کیا گیا ہے اور مارننگ شفٹ کی انرولمنٹ 2 لاکھ جبکہ ایوننگ شفٹ کی 50 ہزار ہوگئی ہے۔
انہوں نے بتایا کہ تمام 424 سرکاری اسکولوں میں صحت کی بنیادی سہولیات کے لیے ہیلتھ رومز بنائے گئے ہیں، ان میں 240 پرائمری اسکول بھی شامل ہیں۔
محی الدین وانی کا کہنا تھا کہ 125 اسکولوں کو سولرائزڈ کر دیا گیا ہے جس سے 18 کروڑ روپے کی بچت ہو رہی ہے جبکہ تمام اسکولوں کی عمارتوں پر موجود پیلے رنگ کو ختم کرکے ’’نئی اور دیدہ زیب کلر اسکیم‘‘ متعارف کروائی گئی ہے جس کے لیے آرکیٹیکچرز کی خدمات لی گئی ہیں اور پیلے اسکول کا تصور ختم کر دیا گیا ہے۔
وفاقی سیکریٹری تعلیم کا کہنا تھا کہ اسکولوں میں طلبہ کی آنکھوں کا معائنہ لازمی قرار دیا گیا ہے اور جن بچوں کی بصارت کمزور پائی گئی انھیں عینک بھی مہیا کی گئی ہے۔
اسکولوں میں ڈیجیٹل اور کمپیوٹر لٹریسی کے حوالے سے کیے گئے اقدامات کے حوالے سے ان کا کہنا تھا کہ کئی اسکولوں میں پوڈکاسٹ اسٹوڈیو بنائے گئے ہیں جہاں طلباء و طالبات اپنی تعلیم، مشن اور دیگر حوالوں سے ریکارڈنگ بھی کرتے ہیں۔
انہوں نے بتایا کہ کوآپریٹ سیکٹر سے اسکولوں کے لیے سی آر ایس کے تحت مختلف مدوں میں فنڈنگ کرائی گئی ہے اور پہلی بار ورلڈ بینک سے اسکولوں کے لیے آئی ٹی کے وہ آلات مفت لیے گئے ہیں جو محض دو سال کے استعمال کے بعد فروخت کر دیے جاتے ہیں اور انھیں کلاس رومز میں تدرہس کے لیے اسکولوں کو فراہم کر دیا گیا ہے، ان آلات کی مالیت 16 کروڑ روپے ہے۔
وفاقی سیکریٹری تعلیم نے بتایا کہ کئی اسکولوں میں ہائی ٹیک ٹیلی اسکوپ نصب کی گئی ہیں جہاں اسٹروفزکس میں دلچسپی رکھنے والے بچوں کو شام کے وقت نظام شمسی سے متعلق آگہی دی جا رہی ہے۔
اس موقع پر آئی بی سی سی کے ایگزیکٹیوو ڈائریکٹر غلام علی ملاح اور اسکول کی صدر معلمہ صبا فیصل بھی موجود تھیں۔