اسلام آباد: ترجمان دفتر خارجہ نے کہا ہے کہ بشام حملے کے میں ملوث دہشت گردوں کے تانے بانےافغانستان سے ملتے ہیں۔
ہفتہ وار میڈیا بریفنگ دیتے ہوئے ترجمان دفتر خارجہ ممتاز زہرا بلوچ نے کہا کہ آئی ایس پی آر نے اپنے بیان میں واضح کہا کہ پاکستان میں دہشتگردی میں افغان باشندے ملوث ہیں ۔ ہم افغان انتظامیہ سے توقع کرتے ہیں کہ وہ ان دہشت گرد گروہوں و افراد کے خلاف کارروائی کریں ۔
انہوں نے کہا کہ افغان انتظامیہ افغانستان کی سرزمین پر دہشت گردوں کی محفوظ پناہ گاہوں کا خاتمہ کرے۔ ہم افغانستان کے بے بنیاد الزامات کو مسترد کرتے ہیں ۔ بشام حملے میں ملوث دہشت گردوں کے تانے بانے افغانستان سے ملتے ہیں ۔ جب ہمارے قانون نافذ کرنے والے اداروں سے تفصیلی انٹیلی جنس ڈیٹا موصول ہو گا ہم معاملے کو افغانستان کے ساتھ اٹھائیں گے ۔ دفتر خارجہ کے علاوہ افغانستان سے رابطے کے دیگر چینلز بشمول سکیورٹی ڈومین میں بھی موجود ہیں ۔
ترجمان دفتر خارجہ نے بتایا کہ ازبکستان کے وزیر خارجہ بختیار سیدوو پاکستان کے دورے پر آئے ہیں۔ وہ آج صدر مملکت آصف علی زرداری سے ملاقات کریں گے۔ ازبک وزیر خارجہ عسکری قیادت سے بھی ملاقات کریں گے۔ قطر کے وزیر مملکت برائے امور خارجہ بھی کل پاکستان پہنچے ہیں، وہ وزیر خارجہ اسحاق ڈار سے ملاقات کر رہے ہیں۔ ان مذاکرات کا ایجنڈا علاقائی و عالمی امور، تجارت اور سرمایہ کاری ہے۔
ممتاز زہرا بلوچ کا کہنا تھا کہ امریکا کی ’’یو ایس سی آئی آر ایف‘‘ کی حالیہ رپورٹ پاکستان کے زمینی حقائق سے چشم پوشی ہے۔ یہ طریقہ کار مزید بہتر ہو سکتا ہے، اگر اس میں دہرے معیارات نہ رکھے جائیں۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان غزہ میں اُردن کے امدادی کارواں پر اسرائیلی آباد کاروں کے حملے کی شدید مذمت کرتا ہے۔اسرائیل کئی ماہ سے غزہ کے عوام پر بمباری کررہا ہے۔ انہوں نے غزہ کا محاصرہ کر رکھا ہے اور عوام کو قحط میں دھکیل دیا ہے۔
ترجمان دفتر خارجہ کا کہنا تھا کہ پاکستان او آئی سی کی جانب سے مقبوضہ کشمیر پر مؤقف کی توثیق کو سراہتا ہے۔ اجلاس نے بھارت کو 5 اگست 2019 کے یک طرفہ و غیر قانونی اقدامات واپس لینے کا مطالبہ کیا ہے۔ پاکستان او آئی سی سیکرٹری جنرل کے نمائندہ خصوصی برائے جموں و کشمیر کی رپورٹ کا خیرمقدم کرتا ہے۔ پاکستان کشمیری بہنوں بھائیوں کی اخلاقی، سیاسی و سفارتی حمایت جاری رکھے گا۔
انہون نے کہا کہ وزیر منصوبہ بندی احسن اقبال کا دورۂ چین سی پیک پر مشاورت کا حصہ ہے ۔ یاسین ملک بدنام زمانہ تہاڑ جیل میں موجود ہیں، جہاں انہیں صحت کے مسائل کا سامنا ہے۔ یاسین ملک کو طبی سہولیات دستیاب نہیں ہیں ، انہیں خاندان کے افراد سے بھی ملنے کی اجازت نہیں ہے ۔ ہم بھارت کو کہتے ہیں کہ یاسین ملک پر جعلی مقدمے کو ختم کر کے طبی سہولیات فراہم کی جائیں ۔