کراچی:یونیسیف کا کہنا ہے کہ پاکستان میں 2 کروڑ 53 لاکھ بچے اسکول سے باہر ہیں، کم عمری کی شادی، چائلڈ لیبر اور صنفی تعصبات تعلیم میں رکاوٹ کا باعث ہیں۔
ان خیالات کا اظہار یونیسف وفد نے چیف سیکریٹری سندھ آصف حیدر شاہ سے ملاقات کے دوران کیا، اس موقع پر سندھ میں اسکول سے باہر بچوں کے مسئلے پر تفصیلی تبادلہ خیال ہوا اور پانچ سالہ جامع اور کثیر شعبہ جاتی روڈ میپ پر مشاورت کی گئی۔
چیف سیکریٹری سندھ نے یونیسیف وفد سے گفتگو میں کہا کہ صوبائی حکومت کا ہدف پانچ سال میں اسکول سے باہر بچوں کی تعداد میں 50 فیصد کمی لانا ہے، پرائمری کے بعد سیکنڈری اسکولوں کی کمی ڈراپ آؤٹ کی بڑی وجہ ہے۔
انہوں نے کہا کہ اسکول اپ گریڈیشن اور دو شفٹوں میں تدریس کے منصوبے ڈراپ آؤٹ روکنے میں مددگار ثابت ہوں گے، اسکول سے باہر بچوں کا مسئلہ ماں کی صحت، غذائیت، پیدائش کی رجسٹریشن اور غربت سے جڑا ہوا ہے، یہ صرف تعلیمی نہیں کثیر شعبہ جاتی مسئلہ ہے جس کا آغاز بچے کی پیدائش سے پہلے ہوتا ہے۔
یونیسف وفد نے سندھ حکومت کے شواہد پر مبنی اور بین المحکماتی مربوط منصوبے کو قابل تقلید ماڈل قرار دیتے ہوئے تکنیکی معاونت، ڈیجیٹل مانیٹرنگ سسٹمز اور ڈونر شراکت داری کے لیے بھرپور تعاون کی یقین دہانی کرائی۔ ملاقات میں محکمہ تعلیم، صحت، پبلک ہیلتھ انجینئرنگ، ڈی ای پی ڈی، سوشل ویلفیئر اور خواتین ترقی کے سیکریٹریز شریک تھے.