ویگینِنجین: ایک نئی تحقیق میں معلوم ہوا ہے کہ کرکرا کھانا وزن کم کرنے میں مدد گار ثابت ہوسکتا ہے۔
نیدرلینڈز کی ویگینِنجین یونیورسٹی میں کی جانے والی تحقیق کے نتائج کے مطابق کھاتے وقت اگر کھانا زیادہ چبانا پڑے تو کھانے کی رفتار عمومی رفتار سے نصف کم ہو جاتی ہے جبکہ پیٹ بھرنے کا احساس بھی جلدی ہوجاتا ہے جس کے سبب 20 فی صد کم کھانا کھایا جاتا ہے۔
تحقیق میں محققین نے 50 افراد کو چار ایک جیسے دوپہر کے کھانے دیے۔ ان کھانوں میں دو انتہائی پروسیسڈ جبکہ باقی دو معمولی سے پروسیسڈ تھے۔
ہر کیٹگری میں ایک کھانا ایسا تھا جو سخت اور کرکرا تھا اور اس کو کھانا مشکل تھا جبکہ دیگرباآسانی کھائے جاسکتے تھے۔
تحقیق میں معلوم ہوا کہ کھانے کے پروسیسڈ ہونے کی نوعیت سے قطع نظر، جب کھانا سخت تھا تب حراروں کی کھپت میں 26 فی صد کمی دیکھی گئی جس کی وجہ ممکنہ طور پر کھانے کا آسانی سے حلق سے نہ اتارا جانا ہوسکتی ہے۔
ان کھانوں مین آلو کے بھرتے کے بجائے ابلے ہوئے چاول، کول سلو کے بجائے کرکری سلاد اور فِش بائٹس کے بجائے خوب چبا کر کھایا جانے والا چکن کا پیس شامل تھا۔
دیگر کھانوں میں کین میں بند نرم آموں کے بجائے سخت تازہ سیب اور ذائقہ دار دہی کے بجائے گاڑھی اور بے ذائقہ دہی جبکہ ٹارٹر ساس کے بجائے ٹماٹر کی قتلیاں شامل تھیں۔
تمام کھانے حراروں کی ایک جیسی مقدار پر مشتمل تھے اور ان کی درجہ بندی ان کے ذائقے کے حساب سے کی گئی تھی۔ لیکن لوگوں نے سخت اور کرکرے کھانوں میں حراروں کی کھپت کم کی (تقریباً 300 حرارے کم کھائے)، کیوں کہ انہوں نے کھانا کم کھایا۔
ان کے کم کھانے کی وجہ ان کا اپنا کھانا نگلنے سے قبل زیادہ چبانا تھی جس کی وجہ سے پورے نظام کی رفتار سست ہوئی اور اس سبب کھانے کی کھپت میں تقریباً نصف کمی ہوئی۔
تحقیق کے سینئر مصنف پروفیسر سیارن فورڈے کا کہنا تھا کہ ان کے پاس اس بات کے اب ایک دہائی سے زیادہ کے شواہد موجود کہ لوگ اس ساخت کا کھانا پسند کرتے ہیں جو ان کو سست کھانے کی حوصلہ افزائی کرتی ہے۔ جیسے کہ کرکرے، سخت یا زیادہ چبانے والے کھانے حراروں کی کم کھپت میں مدد دے سکتے ہیں جبکہ اطمینان مکمل کھانے کے برابر ہی فراہم کرتے ہیں۔