ویلز: جیفری اور ان کی اہلیہ سیان ایڈورڈز نے 19ویں صدی کے ایک بم کو اپنے گھر کے لان میں سجاوٹ کے طور پر رکھا ہوا تھا جس پر بم ڈسپوزل اسکواڈ ان کے گھر پہنچ گیا۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق مسٹر ایڈورڈز 74 سال سے ویلز کے ملفورڈ ہیون، پیمبروک شائر کی گلی میں رہائش پذیر ہیں تاہم رواں ہفتے بم ڈسپوزل یونٹ کے اہلکاروں نے ان کا دروازہ کھٹکھٹایا اور کہا کہ وزارت دفاع ان کے گھر میں موجود بم کی تحقیقات کرے گی۔ جس پر انہیں اپنا نیا گھر چھوڑنا پڑے گا۔
مسٹر ایڈورڈز نے بم اسکواڈ کو بتایا کہ وہ اس گھر میں 41 سال سے رہ رہے ہیں اور اپنا گھر نہیں چھوڑیں گے۔ مسٹر ایڈورڈز کا طویل عرصے سے یہ ماننا تھا کہ اس بم میں کوئی چارج نہیں ہے اور لہٰذا یہ غیر فعال ہے۔ان کا ماننا تھا بم پہلی جنگ عظیم سے قبل بحریہ کی تربیتی مشقوں کے دوران استعمال ہونے والا جعلی میزائل ہے۔
مسٹر ایڈورڈ نے سیکورٹی اہلکاروں کو بتایا کہ یہ بم فعال نہیں ہے اور نہ ہی پھٹے گا۔ تاہم بم ڈسپوزل یونٹ بم کو ایک قریبی اڈے پر لے گیا جہاں معائنے کے بعد انہیں بم کی بہت کمزور فعالت کا پتہ چلا۔ کچھ دیر بعد بم معمولی سا پھٹ کر 2 حصوں میں بٹ گیا۔
مسٹر ایڈورڈز واقعے کو سن کر اور اس کے نتیجے میں گھر کو اپنے پاس برقرار رکھنے پر بہت خوش ہوئے ۔ انہوں نے بتایا کہ انہیں امید ہے کہ بم کے حصوں کو میوزیم میں رکھا جائے گا تاہم انہوں نے کہا کہ بم گھر کا کافی عرصے سے حصہ تھا اور اسے کھونے کا انہیں دکھ ہے۔
واضح رہے کہ بم کا قریب سے معائنہ کرنے کے بعد اس بات کی بھی تصدیق کی گئی کہ یہ بم 1880 اور 1890 کے درمیان کا ہے جو ایک برطانوی جنگی جہاز سے آیا تھا۔