لاہور: انسداد دہشت گردی عدالت نے مریم اورنگزیب کے وارنٹ گرفتاری منسوخ کردیے۔
مسلم لیگ ن کی رہنما اور سابق وفاقی وزیر اطلاعات مریم اورنگزیب کے خلاف انتشار انگیز گفتگو کرنے کے مقدمے کی سماعت انسداد دہشت گردی عدالت میں ہوئی، جہاں مریم اورنگزیب جج عبہر گل کے روبرو پیش ہوئیں۔ تھانہ گرین ٹاؤن پولیس نے مریم اورنگزیب کے خلاف 2022ء میں مقدمہ درج کیا تھا۔
عدالت نے شریک ملزمان سے متعلق اسلام آباد ہائیکورٹ کا تحریری فیصلہ پیش کرنے کی ہدایت کردی اور مریم نواز کے عدالت میں پیش ہونے کے بعد ان کے وارنٹ گرفتاری منسوخ کردیے۔ بعد ازاں عدالت نے کیس کی سماعت 6 جنوری تک ملتوی کردی۔
بعد ازاں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے لیگی رہنما نے کہا کہ میں مریم اورنگزیب، دہشتگرد، آج انسداد دہشتگری عدالت میں پیش ہوئی ہوں۔ یہ مقدمہ اس وقت بنایا گیا جب ہم نے بتایا کہ عمران خان ریاست پر حملہ کرنے آ رہے ہیں۔ دہشتگری کے مقدمے بنانے والا خود 9 مئی کا ملزم ہے۔ وہ خود 190 ملین پاؤنڈ کا ڈاکا مار کر چلا گیا، جو ملکی تاریخ کا سب سے بڑا ڈاکا ہے۔
انہوں نے کہا کہ نواز شریف کو بیٹے سے تنخواہ نہ لینے پر نکال دیا گیا۔ ڈاکا مارتے ہیں، پھر پوچھتے ہیں کہ ملکی معیشت کیسے خراب ہوئی۔ اگر آپ نے جناح ہاؤس پر حملہ کیا ہے تو جواب دینا پڑے گا۔ چیئرمین پی ٹی آئی نے کرسی کا غلط استعمال کرتے ہوئے پیسے حاصل کیے۔ یہ اتنے بڑے چور ہیں واردات بھی ڈالتے ہیں، اور ڈھٹائی بھی کرتے ہیں۔
لیگی رہنما کا مزید کہنا تھا کہ لندن پلان وہ تھا جب ڈی چوک پر قبریں کھودی گئیں تھیں۔ نواز شریف آج بھی عدالت میں اپنے جھوٹے مقدمات کا سامنا کر رہے ہیں۔ اسلام آباد ہائیکورٹ نے مہر لگائی کہ نواز شریف نے کوئی کرپشن نہیں کی۔ انہوں نے شہدا کی یادگاروں کو توڑا، ٹھڈے مارے۔ سائفر جیسے حساس معاملات پر کھیل کھیلا گیا۔
مریم اورنگزیب نے کہا کہ پاکستان کے عوام نواز شریف کو چوتھی بار وزیر اعظم بنائیں گے۔ ملک 2017 کی طرح معاشی استحکام میں جائے گا۔ آج چیئرمین پی ٹی آئی کو نہیں نوجوان کو بے روزگاری کا سامنا ہے۔ 8 فروری کو عوام نواز شریف کو ووٹ دیں گے۔