پشاور: چیئرمین پیپلز پارٹی بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ جب ملک مشکل میں ہے تو ہمیں سیاسی اختلافات کو بھلا کر ایک ہوکر چیلنجز کا مقابلہ کرنا چاہیے۔
ہائی کورٹ بار میں وکلا کنونشن سے خطاب کرتے ہوئے چیئرمین پی پی کا کہنا تھا کہ ڈی آئی خان میں دہشت گردی کے واقعے کی مذمت کرتا ہوں۔ دہشتگردی ایک بار پھر سر اٹھا رہی ہے، ہم سب کو مل کر اس کا مقابلہ کرنا ہوگا اور اس کا مقابلہ کوئی ایک جماعت نہیں کر سکتی۔ اگر ہم آپس میں لڑتے رہیں گے تو دشمن اس کا فائدہ اٹھاتا رہے گا۔جب ملک مشکل میں ہے تو ہمیں سیاسی اختلافات کو بھلا کر ایک ہوکر چیلنجز کا مقابلہ کرنا چاہیے۔
سابق وزیر خارجہ کا کہنا تھا کہ ہم نے دہشت گردی کے خاتمے کے لیے بہت قربانیاں دی ہیں۔ خیبر پختون خوا کے ہر طبقے سے تعلق رکھنے والوں کی قربانیاں سب سے زیادہ ہیں۔ ہم نے دہشتگردی کا خاتمہ کیا تھا اور دنیا تسلیم کررہی تھی کہ پاکستان نے دہشتگردی کے پر قابو پالیا ہے، لیکن پھر پارلیمان سے پوچھے بغیر سنگین دہشتگردی میں ملوث افراد کو جیل سے نکالا گیا۔ جب افغانستان میں حکومت تبدیل ہوئی تو پھر ان لوگوں کو بغیر کسی رکاوٹ کے یہاں آنے دیا گیا۔
بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ کل کا واقعہ اس کی ایک مثال ہے۔ اس ایک فیصلے نے پاکستان کو 10 سال پیچھے دھکیل دیا ہے۔اس ایک فیصلے کی وجہ سے پولیس،فوج اور عوام متاثر ہورہے ہیں۔ اے پی ایس کے شہدا کو بتانا چاہیے کہ ان کے خون کا سودا کس نے کیا اور کیسے کیا۔
گزشتہ روز سپریم کورٹ میں ہونےو الی سماعت سے متعلق بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ کل ذوالفقار علی بھٹو کے ریفرنس کے لیے سپریم کورٹ گیا، چیف جسٹس فائز عیسیٰ کا شکریہ کہ انہوں نے اس کیس پر ہمیں موقع دیا۔ ہم چاہتے ہیں کہ تاریخ کو درست کیا جائے۔ جو لوگ اس جرم میں ملوث ہوں ان سب کو بے نقاب ہونا چاہیے۔ یہ ایک موقع ہے کہ ہم پاکستان کو اس بحران سے نکال سکیں۔
چیئرمین پی پی نے کہا کہ ذوالفقار علی بھٹو کیس کی کسی جج نے مثال نہیں دی، ایک آمر نے اپنی مرضی کا فیصلہ کیا۔ ایک آمر نے اس وزیراعظم کے خلاف فیصلہ دیا، جس نے آئین پاکستان دیا، ایٹم بم بنایا۔ جب فلسطین کے خلاف اس وقت ظلم ہورہا تھا تو ذوالفقار علی بھٹو نے عرب ممالک کو سمجھایا کہ تیل آپ کی طاقت ہے۔ اس وقت امریکا پاکستان کے وزیراعظم کو کہتا ہے کہ ہم آپ کو مثال بنائیں گے۔
سابق وزیر خارجہ کا مزید کہنا تھا کہ ضیا الحق سے خانہ کعبہ میں یاسر عرفات اور شاہ فیصل نے حلف لیا کہ ذوالفقار علی بھٹو کو ماریں گے نہیں، لیکن اس شخص نے ذوالفقار علی بھٹو کو شہید کیا۔ پی ٹی آئی والے بھٹو کے نعرے لگانے پر ہنستے تھے۔ ہم چاہتے ہیں کہ اس دروازے کو ہمیشہ کے لیے بند کیا جائے کہ کسی جج کو استعمال کرکے کسی کےخلاف فیصلہ لیا جائے۔ریفرنس میں ذوالفقار علی بھٹو کو انصاف دلانے کے لیے کوشش کرتے رہیں گے۔
بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ میرے وکلا سے کچھ سوال ہیں۔ کیا عدالت کسی کا قتل کرسکتی ہے؟۔قتل تو قتل ہے اور اس کا انصاف مانگنا ہرکسی کا آئینی اور قانونی حق ہے۔ جب جج کہتا ہے کہ میں نے ڈیم بنانا ہے تو اس وقت سوال اٹھانے والا کون تھا۔ کیا کسی چیف جسٹس کا یہ حق ہے کہ وہ جس شہر سے ہوں اور کہیں کہ میں اس شہر کو دوبارہ کھڑا کروں گا؟۔ جب کراچی میں غریبوں کے گھر اجاڑے جارہے تھے تو اس وقت قانونی سوال کیا تھا۔ جب چیف جسٹس ٹماٹر کی قیمت مقرر کریں گے تو اس وقت قانونی سوال کیا تھا۔
انہوں نے کہا کہ میں 18 ماہ اس ملک کا وزیر خارجہ رہا ہوں، خود دیکھا ہے کہ کتنا پوٹینشل موجود ہے۔ تقسیم نفرت اور انا کی سیاست کو دفن کردیا جائے تو یہ ملک ایک مضبوط ملک بنے گا۔اگر ہم دنیا کے ساتھ چلنا چاہتے ہیں تو عوام سے وعدہ ہے کہ یہ ملک ترقی کرے گا اور ایسی ترقی کہ پڑوسیوں کو پیچھے چھوڑ دیں گے۔ دبئی کو خیبرپختونخوا کے بھائیوں کے خون پسینے نے دبئی شہر بنایا ہے۔
بلاول بھٹو نے کہا کہ غربت، بے روزگاری، مہنگائی کا مقابلہ ہم کر سکتے ہیں، لیکن اگر ہم نے آپس میں لڑنا ہے تو پھر یہ مسائل ختم نہیں ہوسکتے۔ عمران خان اس لیے ناکام رہا کیوں کہ اس وقت پی ٹی آئی اور پی ڈی ایم ایک دوسرے کی ٹانگیں کھینچ رہے تھے۔ 20 سال پہلے ایک ملازم کا تنخواہ پر گزارہ ہوسکتا تھا آج اس کی تنخواہ ڈبل ہو تو بھی اس کا گزارہ مشکل ہو رہا ہے۔ جب لوگوں کو محنت کا صلہ ملے گا تو پھر ملک ترقی کرسکتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ ہم پرائیویٹ سیکٹر کو ساتھ لے کر معاشی مواقع پیدا کریں گے۔ حکومت جب پبلک سیکٹر میں انویسٹمنٹ کرے گی تو پھر ترقی ہوگی۔ کلائمیٹ چینج ایک بہت بڑا مسئلہ ہے۔ خیبرپختونخوا سے لے کر سندھ تک سیلاب سے متاثر ہوتا ہے۔ بجلی کے مسائل سے پورا پاکستان گزر رہا ہے۔ جو سیاستدان کہتا ہے میں نے لوڈشیڈنگ ختم کردی ہے تو دیہات کے لوگ سوچتے ہیں کہ یہ کون سا پاکستان ہے جہاں لوڈشیڈنگ نہیں تھی۔
سابق وزیر خارجہ نے کہا کہ ہم نے سندھ میں بے نظیر مزدور انکم سپورٹ کارڈ متعارف کروایا۔ سندھ میں 20 لاکھ گھر بنوا رہا ہوں، یہ گھر غریبوں کے لیے ہوں گے۔ پاکستان بھر میں 30 لاکھ خاندانوں کو گھر بنوا کر دیں گے۔ سندھ میں غریب عوام کے لیے پیپلز پارٹی نے ہر پلیٹ فارم پر سہولیات فراہم کی ہیں۔ سڑکوں پر اور کچی آبادی میں رہنے والے لوگ بھی اب اپنے گھر کے مالک بن گئے ہیں۔ غریب عوام کو کاروبار میں بھی مدد فراہم کی جارہی ہے تاکہ ان کو مستقبل میں مشکلات کاسامنا نہ ہو۔ اسپتالوں میں امراض قلب سمیت دیگر طبی سہولیات عوام کو فراہم کر رہے ہیں۔