لاہور: پاکستان مسلم لیگ (ن) کے قائد اور سابق وزیر اعظم میاں محمد نواز شریف نے کہا ہے کہ انتقام نہیں چاہتا لیکن میرے ساتھ جو کچھ ہوا اس کا حساب تو ہونا چاہیے کیونکہ قوم کے ساتھ زیادتی کرنے والوں کو معاف نہیں کرسکتا۔
لاہور میں پارٹی کے پارلیمانی بورڈ کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے نواز شریف نے کہا کہ اللہ نے مجھے جھوٹے مقدمات سے بری فرمایا ہے کیونکہ میرے خلاف مقدمات میں جان ہی نہیں تھی اور یہ جعلی مقدمات ہماری حکومت ختم کرنے کے لیے بنائے گئے تھے۔
انہوں نے کہا کہ میں نے کیا بگاڑا تھا اس بینچ کا جس نے مجھے سسیلین مافیا کہا، کیا ججز کبھی سسلین مافیا، گاڈ فادر جیسے الفاظ استعمال کرتے ہیں۔ مجھے بطور فرد سزا ملی لیکن اصل سزا تو 25 کروڑ عوام کو ملی۔ جعلی مقدمات کا کھوکھلا پن بھی آپ سب کو معلوم ہوگیا ہوگا، جب پاناما میں کچھ نہ ملا تو اقامہ نکال لیا، بیٹے سے تنخواہ نہ لینے پر منتخب وزیراعظم کو نااہل قرار دیا گیا۔
سابق وزیر اعظم نے کہا کہ میں نے کبھی جنرل باجوہ، جنرل فیض یا جنرل راحیل کے خلاف سازش نہیں کی لیکن سازش میں کون کون ملوث تھا انکا سب کو معلوم ہونا چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ پارٹی رہنماؤں اور کارکنوں کو میرے بے قصور ہونے کا یقین تھا، ایسا فیصلہ سنایا گیا جو دنیا میں مذاق بنا، جو دکھ ملے کیا ان کا کوئی مداوا ہے؟
نواز شریف نے کہا کہ 8 فروری کو ملک میں سب سے بڑی عدالت بنے گی جس میں عوامی جے آئی ٹی بنے گی۔ مجھے انتقام سے کوئی غرض نہیں، میرے ساتھ جو کچھ ہوا اس کا حساب ہونا چاہیے۔
سابق وزیراعظم کا کہنا تھا کہ ہم نے ڈالر کو چار سال باندھ کر رکھا، ہم نے آئی ایم ایف کو خدا حافظ کہا، ، ہمارے وقت میں آٹا، چینی، گوشت اور سب اشیا سستی تھیں۔ میری دشمنی میں کیے گئے اقدام نے عوام کو نقصان پہنچایا۔