مظفر آباد: نگراں وزیراعظم انوار الحق کاکڑ نے کہا ہے کہ کشمیریوں کو طاقت کے زور پر زیر کرنے کا بھارتی خواب کبھی پورا نہیں ہوگا۔
مظفرآباد میں آزادکشمیر قانون ساز اسمبلی کے خصوصی اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے نگراں وزیراعظم نے کہا کہ تین دن قبل بھارتی سپریم کورٹ نےمسئلہ کشمیر پر غیر قانونی اور غیر آئینی فیصلہ دیا، بھارتی سپریم کورٹ کا فیصلہ کشمیر پر اپنے قبضےکو دوام بخشنے کے لیے ہے، کٹھ پتلی عدالتی فیصلوں سے زمینی حقائق بدلےنہیں جاسکتے۔
نگران وزیر اعظم نے کہا کہ کشمیریوں نے بھارتی اقدامات کو یکسر مسترد کردیا ہے، مسئلہ کشمیر عالمی طور پر تسلیم شدہ تنازعہ ہے، پاکستان کشمیریوں کی تحریک آزادی کی مکمل حمایت کرتا ہے، کشمیریوں کو طاقت کے زور پر زیر کرنے کا بھارتی خواب کبھی پورا نہیں ہو گا۔
انہوں نے کہا کہ بھارتی افواج کے پیلٹ گنز کے استعمال سے لاکھوں کشمیریوں کی بینائی ضائع کی جا چکی ہے، اقوام متحدہ کے مطابق جموں و کشمیر کا مسئلہ صرف اور صرف کشمیریوں کی استصواب رائے سے حل ہو گا۔
نگران وزیر اعظم کا کہنا تھا کہ مسئلہ کشمیر اقوام متحدہ میں پچھلی 7 دہائیوں سے ابھی تک حل طلب ہے، کشمیریوں پر بھارتی ظلم وبربریت جاری ہے، کب تک کشمیریوں کی آواز کو دبایا جاتا رہےگا؟
انہوں نے مزید کہا کہ کشمیر کےلیے پاکستان پر اب تک 3 بار جنگ تھوپی جاچکی ہے، ہم 300 بار بھی لڑنے کیلئے تیار ہیں، کشمیر، پاکستان، سری نگر یا بارہ مولا میں کسی کے ذہن میں کسی طرح کا کوئی خدشہ ہے تو دور کرلے، میری پہلی دفاعی لائن یہاں مظفرآباد میں نہیں بارہ مولا اور سری نگر میں بیٹھی ہے، اس خطے کی جنگ انشاءاللہ پاکستان لڑے گا، یہ مختلف ادیان اور چھوٹی اقوام کی لڑائی ہے۔
انوار الحق نے کہا کہ 200 سال سے اس خطے کے مزاحمت کار قابض طاقتوں کے خلاف جدوجہد کررہے ہیں، مسئلہ کشمیر کے حل تک تکمیلِ پاکستان ہو ہی نہیں سکتا، تخلیق پاکستان ہوگئی تکمیل پاکستان ہونے جارہی ہے، پاکستان کی سیاسی، فوجی، انٹیلی جنس قیادت میں موجود پالیسی ساز ذہنوں میں کوئی کنفیوژن نہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ مقبوضہ کشمیر کے کشمیریوں نے جو قربانیاں دی ہیں ہم صدیوں میں ان احسانات کو نہیں بھلاسکتے، ہم سب آپ کے مقروض ہیں، ہم پر آپ کا قرض ہے، ان کی بچیاں ریپ کا سامنا کررہی ہیں، ان کے جوان جبری لاپتہ ہیں، وہ ہیں اصل مجاہد، پاکستان اپنے بنیادی مؤقف سے کبھی پیچھے نہیں ہٹے گا۔
انہوں نے کہا کہ ہماری بھی چھتیس گڑھ سے لے کر آسام تک نظر ہے، ہم بھی ہندوتوا کے نعروں کو دیکھ رہے ہیں کہ پہلے قصائی پھر عیسائی، گوا میں جو ہورہا ہے عالمی برادری کو اس کا نوٹس لینا اور اس پر آواز اٹھانی چاہیے۔