لیور پول: ایک تحقیق میں بتایا گیا ہے کہ مصنوعی مٹھاس کے حامل مشروبات وزن میں اضافے کا سبب نہیں بنتے۔
برطانیہ کی یونیورسٹی آف لیورپول میں کی جانے والی ایک تحقیق میں کے مطابق ایک سال تک مصنوعی مٹھاس کے حامل مشروبات کے دو کین کا پیا جانا جسم کے وزن پر کوئی واضح اثر نہیں رکھتا۔
برطانوی محققین نے تحقیق میں کم حراروں پر مشتمل میٹھے مشروبات پینے والے زائد وزن اور موٹاپے میں مبتلا افراد اور پانی پینے والے افراد کے درمیان وزن کی کمی کا موازنہ کیا۔
اس موازنے کے لیے محققین نے 18 سے 65 برس کے درمیان 493 افراد کا انتخاب کیا جن کا اوسط باڈی ماس انڈیکس (بی ایم آئی) 31 تھا۔ ایک سال تک جاری رہنے والی اس تحقیق میں صرف 262 افراد آخر تک موجود رہے۔
تحقیق میں محققین نے شرکاء کو دو گروہوں میں تقسیم کیا۔ ایک گروہ کو دن میں کم از کم دو بار 300 ملی لیٹر پانی دیا گیا جبکہ دوسرے گروہ کواس ہی مقدار میں مصنوعی مٹھاس والے مشروبات دیے گئے۔
تحقیق میں دیکھا گیا کہ ڈائٹ مشروبات پینے والے افراد کا نہ صرف وزن برقرار رہا تھا بلکہ ان کے مفید کولیسٹرول میں بھی بہتری آئی تھی جس کا مطلب قلبی مرض اور فالج کے خطرات میں کمی تھی۔
نتائج کے مطابق ڈائٹ مشروبات پینے والے گروپ کے افراد کا اوسطاً 7.5 کلوگرام وزن کم ہوا تھا جبکہ پانی پینے والوں کے وزن میں 6.1 کلوگرام کی کمی دیکھی گئی تھی۔
پانی پینے والے افراد کے وزن میں سب سے زیادہ کمی 44 ہفتوں کے عرصے میں آئی جبکہ مشروبات پینے والے افراد میں یہ کمی 36 ہفتوں میں دیکھ لی گئی۔
دونوں گروپوں کے وزن میں کمی کی اس حد کو چھونے کے بعد دوبارہ اضافہ ہونا شروع ہوا لیکن مشروبات پینے والے گروپ میں پانی پینے والے گروپ کی نسبت کم تیزی سے وزن کا اضافہ ہوا۔
واضح رہے انٹرنیشنل جرنل آف اوبیسٹی میں شائع ہونے والی اس تحقیق کے نتائج ماضی میں کیے جانے والے متعدد مطالعوں کے نتائج سے متصادم ہیں.