کراچی: سندھ اینگرو کول مائننگ کمپنی کو سرمائے کی شدید قلت کا سامنا ہے اور کان کنی کے آپریشنز رکنے کا خدشہ ہے۔
سندھ اینگرو کول مائننگ کمپنی اس وقت تھر سے حاصل ہونے والا سالانہ 76 لاکھ ٹن مقامی کوئلہ تین پاور پلانٹس کو مہیا کررہی ہے اور یہ پاور پلانٹس نیشنل ٹرانسمیشن اینڈ ڈسپیچ کمپنی (این ٹی ڈی سی) کی میرٹ آرڈر لسٹ کے مطابق کفایت بخش بجلی تیار کررہے ہیں۔
پاور پلانٹس کی جانب سے سندھ اینگرو کول مائننگ کمپنی کو 55ارب روپے کی ادائیگیاں زیر التوا ہیں، جس سے سندھ اینگرو کول مائننگ کمپنی کو سرمائے کی شدید قلت کا سامنا ہے اور کان کنی کے آپریشنز رکنے کا خدشہ ہے۔
ادائیگیوں کے لیے پاور پلانٹس چلانے والے آئی پی پیز سے رجوع کرنے پر آئی پی پیز کی جانب سے گردشی قرضوں کو انرجی انڈسٹری کے لیے ایک بڑا چیلنج قرار دیا جاتا ہے اور یہ آئی پی پیز حکومت اور ریگولیٹرز پر نکلنے والے اپنے واجبات کی ادائیگی کے منتظر ہیں جن کی عدم ادائیگی آئی پی پیز کی سندھ اینگرو کول مائننگ کمپنی سمیت پوری انرجی ویلیو چین کی بروقت ادائیگیوں کی صلاحیت کو محدود کرنے کا سبب بن رہی ہے۔
ذرائع کے مطابق واجبات کی عدم ادائیگی سندھ اینگرو کول مائننگ کمپنی کے آپریشنز کو پائیدار بنیادوں پر جاری رکھنے کے لیے آپریشن اینڈ مینٹی نینس پر اٹھنے والے اخراجات، ایندھن، آلات اور پرزہ جات کی خریداری کی صلاحیت کو بری طرح متاثر کررہی ہے۔
یہ صورتحال ملک کی قومی انرجی سیکیوریٹی کے لیے بھی ایک خدشہ ہے، سندھ اینگرو کول مائننگ کمپنی کے آپریشنز رکنے کی صورت میں حکومت کو بجلی کی طلب و رسد کا توازن برقرار رکھنے کے لیے کوئلہ درآمد کرنا پڑے گا، جس پر ماہانہ 50ملین ڈالر خرچ ہونگے۔