لاہور: عثمان خواجہ سیاہ پٹی باندھنے پر آئی سی سی کا فیصلہ چیلنج کریں گے۔
عثمان خواجہ نے مظلوم فلسطینی عوام سے اظہار یکجہتی کیلیے پرتھ ٹیسٹ کے دوران بازو پر سیاہ پٹی باندھے رکھی،عام طور کسی المناک واقعے یا سابق کرکٹرز کے انتقال پر تعزیت کیلیے ایسا کیا جاتا ہے مگر پیشگی اجازت درکار ہوتی ہے،اس لیے آئی سی سی نے معاملے کا نوٹس لیتے ہوئے آسٹریلوی بیٹر کی سرزنش کردی۔
میلبورن کرکٹ گراؤنڈ میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے عثمان خواجہ نے کہا کہ مجھ سے سیاہ پٹی باندھنے کی وجہ پوچھی گئی تھی، میرا جواب تھا کہ یہ ذاتی طور پر اپنے دکھ کا اظہار کرنے کیلیے ہے،جوتوں پر تحریر ایک الگ بات تھی مگر آرم بینڈ کے حوالے سے میں نے کچھ نہیں کہا کہ اس کا مقصد کیا تھا، میں نے آئی سی سی کے قواعدوضوابط، ماضی کی روایات سے ہٹ کر کوئی قدم نہیں اٹھایا۔
انہوں نے کہا کہ حکام کی منظوری کے بغیر کرکٹرز بیٹس پر اسٹیکرز، جوتوں پر نام لکھنے سمیت مختلف کام کرتے رہے مگر کبھی کسی کی سرزنش نہیں ہوئی،میں آئی سی سی سے کہوں گا کہ اپنی پالیسیز پر عمل درآمد کے معاملے میں سب کے ساتھ یکساں سلوک روا رکھے، میں کھلے ذہن کے ساتھ اپنا موقف عالمی باڈی کے سامنے رکھوں گا۔
عثمان نے کہا کہ اس سے قبل جاری کی جانے والی ویڈیو میں بھی میرا کوئی سیاسی ایجنڈا نہیں تھا،میں انسانی زندگیوں کو خطرات اور قابل رحم حالات سے آگاہی دینا چاہتا تھا،میں ایک خوبصورت ملک آسٹریلیا میں رہتا ہوں، مجھے اور بچوں کو آزادی سے جینے کا حق حاصل ہے، میں باقی دنیا کے بچوں کیلیے بھی ایسی ہی زندگی چاہتا ہوں۔
اس حوالے سے کرکٹ آسٹریلیا کے سی ای او نک ہوکلے نے کہا کہ ہم نے آئی سی سی سے پوچھا ہے کہ کیا عثمان خواجہ ایسا کرسکتے تھے،وہ میلبورن ٹیسٹ میں سیاہ پٹی نہیں باندھیں گے۔