سندھ ہائیکورٹ نے کراچی میں غیرقانونی طور پر تعمیر کی جانے والی عمارتوں کو گیس، بجلی اور پانی کے کنکشن نہ دینے کا حکم دے دیا۔
سندھ ہائیکورٹ میں غیرقانونی تعمیرشدہ عمارتوں کو بجلی، پانی اور گیس کے کنکشنز دینے سے متعلق درخواست پر سماعت ہوئی۔
دوران سماعت عدالت نے برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ کہاں ہیں کے الیکٹرک، سوئی گیس اور واٹر کارپوریشن کے سی ای اوز؟ جس پر کے الیکٹرک کے وکیل نے کہا کہ مونس علوی گزشتہ روز عمرہ ادائیگی کیلئے چلے گئے ہیں، مکانات کی تعمیر کے وقت عارضی کنکشن دیا جاتا ہے جو ایک سال تک رہتا ہے۔
کے الیکٹرک کے وکیل نے مزید کہا کہ ہم کارروائی کرنے جاتے ہیں لیکن لیاری جیسے علاقوں میں ٹیم پر حملے ہوتے ہیں، اب کسی عمارت کو بلڈنگ پلان کی منظوری کے بغیر کنکشن نہیں دیا جائے گا۔
یہ بھی پڑھیں
کراچی میں غیر قانونی تعمیرات کے خلاف سندھ بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی نے کمر کس لی
سپریم کورٹ کا پانچ روز میں مری میں غیر قانونی عمارتیں گرانے کا حکم
غیر قانونی تعمیر پرچیف سیکریٹری، سندھ بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی کونوٹس جاری
اس دوران سی ای او واٹر کارپوریشن صلاح الدین احمد نے عدالت سے معافی مانگتے ہوئے کہا کہ آئندہ ایسا نہیں ہوگا، کسی غیرقانونی عمارت کو کنکشن نہیں دیا جائےگا۔
عدالت میں وکیل ایس بی سی اے نے مؤقف اختیار کیا کہ آگرہ تاج کالونی میں 9 منزلہ غیرقانونی عمارت تعمیر کرنے والے بلڈر کےخلاف مقدمہ درج ہوگیا ہے۔
جسٹس ندیم اختر نے سوئی گیس، واٹرکارپوریشن کے سی ای اوز کو تحریری بیان جمع کرانے کا حکم دیتے ہوئے کہا کہ آئندہ کسی بھی عمارت کو منظور شدہ بلڈنگ پلان کے بغیر کنکشن نہیں دیا جائے گا۔
عدالت نے سندھ بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی کو آگرہ تاج کالونی میں غیر قانونی طور پر تعمیر کی گئی 9 منزلہ عمارت 6 ہفتوں میں گرانے کی مہلت دیتے ہوئے مزید سماعت فروری کے پہلے ہفتے تک ملتوی کردی جب کہ عدالتی حکم پر مکمل اور فوری عملدرآمد کرنے کا حکم دیا۔