ماہرین کے مطابق کئی ایسے کام ہیں جو ہم انجانے میں کرتے چلے جاتے ہیں، ہمیں احساس نہیں ہوتا کہ وہ ہماری نیند کو کس حد تک منفی طور پر متاثر کرتے ہیں۔
نیند پوری نہ ہونے یا ہمارے جسم کے اندر کی گھڑی یعنی ’باڈی کلاک‘ متاثر ہونے سے ہم ڈیپریشن اور بائی پولر ڈس آرڈر جیسے امراض کی زد میں بھی آ سکتے ہیں۔ اس لیے اچھی نیند کی ضرورت کو سمجھنا بہت اہم ہے۔ سوال یہ ہے کہ ایسا کیا کیا جائے کہ نیند میں خلل نہ پڑے۔
(1) سونے کے کمرے میں روشنی کی حد مقرر کریں: موبائل فون اور لیپ ٹاپ کا استعمال ان دنوں نشے کی طرح عام ہو رہا ہے۔
متعدد افراد تو لیپ ٹاپ پر گھنٹوں ڈرامے اور فلمیں دیکھتے رہتے ہیں لیکن کم ہی جانتے ہیں کہ ایسا کرنے سے ہماری نیند بری طرح متاثر ہوتی ہے۔ یہ الیکٹرانک آلات ایک خاص طرح کی طاقتور نیلی روشنی چھوڑتے ہیں۔ اس روشنی کی وجہ سے جسم میں میلاٹونن ہارمون ٹھیک سے نہیں چھوٹ پاتا ہے۔ یہ وہ ہارمون ہے جو نیند کے لیے ذمہ دار ہے۔
سرے یونیورسٹی کے پروفیسر میلکم فون شانتز کا مشورہ ہے کہ سونے سے ڈیڑھ گھنٹہ پہلے ان آلات کا استعمال بند کر دینا چاہیے۔ نیلی روشنی کے علاوہ شام کو گھر میں، خاص طور پر سونے والے کمرے میں روشنی کے دیگر ذرائع بھی کم کر دینے چاہیئں۔ ایسا لیمپ کی مدد سے کیا جا سکتا ہے۔ سونے کے کمرے میں اندھیرا کرنے کے لیے گہرے رنگ والے پردے بھی لگائے جا سکتے ہیں۔
(2) وقت کے پابند رہیے: اختتامِ ہفتہ سے پہلے والی رات دیر تک جاگنے کا دل تو بہت کرتا ہے لیکن اچھی نیند برقرار رکھنے کے لیے وقت کی پابندی ضروری ہے۔ ہر روز ایک ہی وقت پر سونا مددگار ثابت ہوتا ہے۔ روز سونے کے وقت میں جتنی زیادہ تبدیلی ہو گی صحت کو اتنا ہی زیادہ خطرہ ہو گا۔
(3) خواب گاہ آرام دہ ہو: بستر کے اردگرد لیپ ٹاپ اور چارجر کے علاوہ دیگر سامان کا بکھرا رہنا کئی لوگوں کے لیے عام بات ہے لیکن اگر ہم اچھی نیند سونا چاہتے ہیں تو یہ سمجھنا بہت ضروری ہے کہ آپ کا سونے کا کمرہ جتنا آرام دہ ہوگا نیند اتنی ہی اچھی آئے گی۔
بہتر یہ ہوتا ہے کہ فون، لیپ ٹاپ اور دیگر الیکٹرانک آلات دوسرے کمرے میں رکھے جائیں۔ فون میں الارم لگانے کی بجائے ایک الارم والی گھڑی خرید لینی چاہیے۔ کمرے میں ٹھنڈک بھی اہم کردار ادا کرتی ہے۔ گرم کے مقابلے ٹھنڈے ماحول میں سونا جسم کے لیے زیادہ آسان ہوتا ہے۔
(4) دن کی روشنی: ہماری باڈی کلاک سورج کے طلوع ہونے اور ڈھلنے کے اوقات کے مطابق کام کرتی ہے۔ لیکن ہم میں سے کئی لوگ صبح دیر تک سونے کی وجہ سے دن کی روشنی سے پوری طرح فائدہ نہیں اٹھا پاتے۔ صبح گھر کے پردے کھول دینے سے آپ دن کی زیادہ روشنی حاصل کر سکتے ہیں۔ اگر ہو سکے تو صبح کا وقت ورزش میں لگانا چاہیے۔ ایسا کرنے سے رات کو نیند اچھی آتی ہے۔
(5) سونے سے پہلے کرنے والے کام: سونے سے پہلے کرنے والے کچھ کام اگر آپ ہر روز کیا کریں تو جسم کو پتا چل جاتا ہے کہ اب یہ سونے کا وقت ہے۔ کتابیں پڑھنا، گانے سننا، نہانا کچھ ایسے ہی کام ہیں۔ جیسے ہی آپ انھیں کرنا شروع کریں گے جسم خود ہی سونے کے لیے تیار ہونے لگے گا۔ بیشتر والدین بچوں کے ساتھ ایسا ہی کرتے ہیں۔
کئی والدین بچوں کو سلانے سے پہلے انہیں دودھ پلاتے ہیں یا انھیں نہلاتے ہیں۔ انھیں اکثر سونے سے پہلے کہانیاں بھی سناتے ہیں۔ ایسا ہر روز کرنے سے بچے کے جسم کو اس کی عادت ہو جاتی ہے اور جسم سمجھ لیتا ہے کہ یہ سونے کا وقت ہے۔
(6) کیفین سے دور رہیں: آپ نے محسوس کیا ہوگا کہ رات گئے کافی پینے سے نیند اڑ جاتی ہے۔ اس کی وجہ کافی میں موجود کیفین ہوتی ہے۔ لیکن کیفین صرف کافی میں ہی نہیں ہوتی بلکہ چائے اور کئی ٹھنڈے مشروبات میں بھی ہوتی ہے۔ شام کو پی جانے والی چائے یا کافی بھی آپ کی نیند کو متاثر کر سکتی ہے کیوں کہ کیفین کا اثر ہمارے جسم پر پانچ سے نو گھنٹے تک رہتا ہے۔