راولپنڈی: پولیس نے پاکستان تحریک انصاف کے وائس چیئرمین شاہ محمود قریشی کو 9 مئی کے 12 مقدمات میں گرفتار کرلیا جبکہ عدالت نے ان کے جسمانی ریمانڈ کی استدعا مسترد کردی۔
جوڈیشل کمپلیکس میں ڈیوٹی ایڈیشنل اینڈ سیشن جج سید جہانگیر علی نے شاہ محمود کی جسمانی ریمانڈ کی درخواست پر سماعت کی۔ پولیس نے سابق وزیر خارجہ کو ہتھکڑیاں لگا کر پیش کیا۔
یہ بھی پڑھیں: ایس ایچ او نے مجھے لاتیں گھونسے مارے، شاہ محمود کمرہ عدالت میں رو پڑے
پراسیکیوشن ٹیم نے مکمل تفتیش کے لئے 30 دن کے جسمانی ریمانڈ کی استدعا کرتے ہوئے کہا کہ شاہ محمود قریشی نے نو مئی کو عوام کو احتجاج کے لئے اکسایا۔
وکیل صفائی نے کہا کہ شاہ محمود قریشی کو ڈسچارج کیا جائے، جسمانی ریمانڈ کا کوئی جواز نہیں یہ جھوٹا انتقامی کیس ہے، جب چالان بھی پیش ہوگیا تو جسمانی ریمانڈ کیسے دیا جائے، پورے چالان میں شاہ محمود قریشی کا نام نہیں۔
علاوہ ازیں 7 تھانوں کے ایس ایچ اوز بھی عدالت پہنچ گئے اور تمام ایس ایچ اوز نے شاہ محمود قریشی کی مزید 12 مقدمات میں گرفتاری ڈالتے ہوئے انہیں جی ایچ کیو، آرمی میوزیم حملہ، حساس ادارہ دفتر حملہ ، میٹرو بس اسٹیشن جلانے سمیت تمام مقدمات میں ملزم نامزد کرتے ہوئے جسمانی ریمانڈ مانگ لیا۔ انہوں نے کہا کہ تمام مقدمات میں ایک ساتھ تفتیش کی اجازت دی جائے۔
عدالت نے دلائل مکمل ہونے پر سانحہ 9 مئی کے تمام 12 مقدمات میں شاہ محمود قریشی کے جسمانی ریمانڈ کی درخواست مسترد کرتے ہوئے انہیں جوڈیشل ریمانڈ پر اڈیالہ جیل بھیجنے کا حکم دے دیا۔