اسلام آباد: پی ٹی آئی لیول پلیئنگ فیلڈ کیس سپریم کورٹ نے چیف سیکریٹری پنجاب، آئی جی پنجاب اور ایڈوکیٹ جنرل پنجاب کو نوٹس جاری کرتے ہوئے تحریری جواب طلب کر لیا۔
سماعت کا آغاز ہوا تو وکیل پی ٹی آئی لطیف کھوسہ نے دلائل میں کہا کہ پنجاب میں پی ٹی آئی کو لیول پلیئنگ فیلڈ نہیں دی جا رہی، کوئی ادارہ خاموش تماشائی بن کر اپنی آئینی ذمہ داریوں سے مبرا نہیں ہو سکتا۔
چیف جسٹس پاکستان قاضی فائز عیسیٰ نے ریمارکس دیے صرف اپنے کیس پر فوکس کریں، بتائیں آپ نے کب الیکشن کمیشن میں شکایت جمع کرائی۔ لطیف کھوسہ نے جواب دیا کہ صوبائی الیکشن کمشنر پنجاب نے 24 دسمبر کو چیف سیکریٹری پنجاب اور آئی جی پنجاب کو خط لکھا اس لیے ہمیں الیکشن کمیشن میں شکایت جمع کرانے کی ضرورت ہی نہیں تھی۔
چیف جسٹس پاکستان قاضی فائز عیسیٰ نے ریمارکس دیے کہ آپ نے 2013کے الیکشن میں بھی الزامات لگائے، عدالت کا تب بھی وقت ضائع کیا کوئی ٹھوس الزام نہ نکلا، موجودہ چیف الیکشن کمشنر کو بھی آپ نے تعینات کیا ہم نے نہیں۔
دوران سماعت، چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ یہ کیس ہائیکورٹ کا تھا کھوسہ صاحب، ہم نے آپ کو ایکسٹرا مائلیج دی، یہ نہ کہیں کہ دنیا آپ کے خلاف ہوگئی ہے، مثبت سوچ اختیار کریں،ایسا نا کہیں کہ بدترین الیکشن ہو رہے ہیں، اب آپ خوش ہیں، ہم صرف سوال پوچھتے ہیں ناراض نا ہوا کریں۔
چیف جسٹس پاکستان نے ریمارکس دیے کہ ہم کیسے کہہ دیں فلاں سیاسی جماعت کے امیدوار کے کاغذات نامزدگی منظور کریں فلاں کے مسترد کر دیں، عدالتیں الیکشن کے لیے ہر سیاسی جماعت کے پیچھے کھڑی ہیں، کاغذات نامزدگی مسترد ہونے پر جنھیں اعتراض ہے وہ انتخابی ٹربیونلز سے رجوع کر لیں، بات ختم۔
سپریم کورٹ میں آج کی سماعت کا حکم نامہ جاری کر دیا جس کے مطابق 24 دسمبر 2023 کے صوبائی الیکشن کمشنر پنجاب کے خط کا حوالہ دیا گیا جس میں چیف سیکریٹری اور آئی جی پنجاب کو ہدایات دی گئیں۔
حکم نامے کے مطابق الیکشن کمیشن نے جامع رپورٹ 26دسمبر کو سپریم کورٹ میں 160 صفحات کی رپورٹ پیش کی، ہم نے پوچھا تو درخواست گزار نے صوبائی چیف الیکشن کمشنر کے خط کا حوالہ دیا اور بتایا گیا کہ صوبائی الیکشن کمشنر ہدایات پر عملدرآمد نہیں کر رہا۔