راولپنڈی: الیکشن کمیشن آف پاکستان نے بانی پی ٹی آئی عمران خان اور سابق وفاقی وزیر اطلاعات فواد چوہدری پر توہین الیکشن کمیشن کیس میں فرد جرم عائد کردی۔
اڈیالہ جیل راولپنڈی میں توہین الیکشن کمیشن کیس کی سماعت ہوئی۔
پی ٹی آئی وکلا نے درخواست کی کہ آج قانونی ٹیم کے سربراہ شعیب شاہین سپریم کورٹ میں مصروف ہیں، فرد جرم آج عائد نہ کی جائے، اس کیس میں عجلت نہ کی جائے۔
یہ بھی پڑھیں: عمران خان کا توہین الیکشن کمیشن کیس سننے والے ارکان پر اعتراض
وکلا نے جیل ٹرائل کے خلاف بھی استدعا کی۔ الیکشن کمیشن نے پی ٹی آئی کی دونوں درخواستیں مسترد کردیں۔
ممبر الیکشن کمیشن نثار درانی کی سربراہی میں الیکشن کمیشن کے چار رکنی بینچ نے عمران خان اور فواد چوہدری پر فرد جرم عائد کردی۔
الیکشن کمیشن نے کیس کی مزید سماعت 16 جنوری تک ملتوی کردی۔
بعدازاں ایڈووکیٹ علی بخاری نے جیل کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ہم چارج شیٹ کو چیلنج کریں گے، جو چارج فریم ہوا اس کو بھی ہائی کورٹ میں چیلنج کریں گے۔
پی ٹی آئی وکیل عمیر نیازی نے کہا کہ چارج میں ایسی کوئی چیز نہیں جس پر توہین ثابت ہوسکے، عمران خان نے ہم سے کہا ہے کہ کمیشن کے ایک ممبر کے خلاف سپریم کورٹ جاچکے ہیں اس کو کمیشن سے الگ ہوجانا چاہیے۔
آپ پر سنگین غداری کا آرٹیکل 6 لگے گا، عمران کا الیکشن کمیشن ارکان سے مکالمہ
پی ٹی آئی رہنما اصغر چوہدری نے بتایا کہ سماعت میں فرد جرم عائد ہونے پر عمران خان سخت غصے میں تھے، انہوں نے الیکشن کمیشن ممبران کو کہا کہ آپ جانبدار ہیں، ہم سے انتخابی نشان تک چھین لیا، ایک وقت آئے گا کہ آپ پر سنگین غداری کا آرٹیکل 6 لگے گا۔
کمیشن ممبران کارروائی کے دوران ششدر رہ گئے۔
حبا فواد چوہدری نے بتایا کہ فواد چوہدری نے سماعت کے دوران کہا کہ الیکشن کمیشن کے ایک رکن کے خلاف ریفرنس دائر ہے ، وہ سماعت نہیں کر سکتے، لیکن پھر بھی وہ بینچ کا حصہ ہے۔
انہوں نے کہا کہ فواد چوہدری کو جاری شوکاز کا جواب تک دینے نہیں گیا اور فرد جرم عائد کر دی گئی۔