پشاور ہائیکورٹ نے پی ٹی آئی انٹرا پارٹی انتخابات سے متعلق الیکشن کمیشن کی نظرثانی درخواست منظور کرکے حکم امتناع واپس لے لیا۔
ہائیکورٹ میں پی ٹی آئی انٹرا پارٹی انتخابات اور انتخابی نشان کیس میں الیکشن کمیشن کی ہائیکورٹ آرڈر پر نظرثانی درخواست پر سماعت ہوئی۔
پاکستان تحریک انصاف کے وکیل قاضی انور نے دلائل دیے کہ 26 دسمبر کا جو آرڈر آیا ہے اس پر ابھی تک عمل نہیں کیا گیا۔
جسٹس اعجاز خان نے ریمارکس دیے کہ اسکا مطلب ہے کہ حکم امتناع سے ان کو کوئی مشکل نہیں ہوئی، آپ کے دو نکات ہیں کہ الیکشن کمیشن حکم امتناع واپس لینے کے لئے یہاں نہیں آسکتا۔ دوسرا کہ اس آرڈر سے الیکشن انعقاد میں کوئی مشکلات نہیں۔
الیکشن کمیشن کے وکیل نے کہا کہ انہوں نے ہمارے آرڈر پر حکم امتناع لیا ہے ہمیں اسکے خلاف رٹ دائر کرنے کا حق ہے، ان کا کیس یہاں قابل سماعت ہی نہیں انہیں سپریم کورٹ جانا چاہیے تھا۔
وکیل قاضی انور نے دلائل دیے کہ الیکشن کمیشن کے پاس انٹرا پارٹی انتخابات کالعدم قرار دینے کا اختیار نہیں ہے۔ پی ٹی آئی نے 2013 اور 2018 کے انتخابات بھی بیٹ کے نشان پر لڑے ہیں۔
پشاور ہائی کورٹ نے محفوظ فیصلہ سناتے ہوئے الیکشن کمیشن کی درخواست کو منظور کرلیا۔ عدالت نے حکم امتناع واپس لے کر االیکشن کمیشن کا 22 دسمبر کا فیصلہ بحال کردیا۔
واضح رہے کہ الیکشن کمیشن نے پی ٹی آئی انٹرا پارٹی انتخابات کو کالعدم قرار دیتے ہوئے انتخابی نشان بلا واپس لیا تھا جس پر 26 دسمبر کو پشاور ہائی کورٹ نے حکم امتناع جاری کیا تھا۔ الیکشن کمیشن نے اپنا مؤقف سنے بغیر عدالت کی جانب سے حکم امتناع جاری کرنے پر اعتراض کیا تھا۔