لاہور: پاکستانی پنجابی فلموں کے نامور اداکار سلطان راہی کو مداحوں سے بچھڑے 28 برس بیت گئے۔
فن کے سلطان، سلطان راہی 80ء کے عشرے میں پنجابی فلموں کے معروف ہیرو رہے ہیں اور 800 سے زائد فلموں میں اداکاری کرکے عالمی ریکارڈ قائم کیا ہے جن میں 500 فلموں میں انہوں نے بطور ہیرو کردار ادا کیا ہے۔
سلطان محمد المعروف سلطان راہی 1938ء کو بھارت کے شہر اترپردیش میں پیدا ہوئے اور قیام پاکستان کے بعد وہ پاکستان منتقل ہو گئے۔
انہوں نے اپنے کیریئر کا آغاز فلم ’’باغی‘‘ میں ایک معمولی سے کردار سے کیا لیکن 1972 میں ریلیز ہونے والی فلم ” بشیرا“ کی کامیابی نے انہیں سپر اسٹار بنا دیا۔
سلطان راہی اور مصطفیٰ قریشی کی جوڑی فلم کی کامیابی کی ضمانت بن گئی۔ ان کی فلم ” مولا جٹ “ نے باکس آفس پر کامیابی کے ریکارڈ قائم کیے۔ ان کی دیگر کامیاب فلموں میں ’سالا صاحب‘، ’چن وریام‘،’اتھرا پتر‘،’ملے گا ظلم دا بدلہ‘، ’ وحشی جٹ ‘ ، ’ شیر خان ‘ ، ’ شعلے ‘ ، ’ آخری جنگ ‘ ،’جرنیل سنگھ‘، ’دو بیگھے زمین‘،’شیراں دے پتر‘ اور دیگر قابل ذکر ہیں۔
سلطان راہی کو یہ اعزاز بھی حاصل ہے کہ 12اگست 1981ءکو ان کی پانچ فلمیں’ شیر خان‘،’ظلم دا بدلہ‘،’اتھرا پتر‘،’چن وریام‘ اور ’سالا صاحب‘ ایک ہی روز ریلیز ہوئی تھیں اور ان فلموں نے کامیابی کے ریکارڈ قائم کیے تھے۔
سلطان راہی نے 800 سے زائد فلموں میں کام کیا جو کہ ورلڈ ریکارڈ ہے۔ سلطان راہی کا نام گینز بک آف ورلڈ ریکارڈ میں موجود ہے انہیں 150 سے زائد فلمی ایوارڈز سے نوازا جا چکا ہے۔
سلطان راہی کی مقبول ترین فلمی ہیروئن میں آسیہ، انجمن، صائمہ، گوری، نیلی اور بابرہ شریف قابل ذکر ہیں۔
فن کے سلطان کو 9 جنوری 1996 کو گجرانوالہ کے قریب نامعلوم ڈاکوؤں نے فائرنگ کرکے موت کے گھاٹ اتار دیا تھا۔
سلطان راہی کی المناک موت کے بعد پاکستانی فلم انڈسٹری بحران کا شکار ہو گئی۔
یہاں یہ بات بھی قابل ذکر ہے کہ موت کے وقت بھی سلطان راہی کی 54 فلمیں زیر تکمیل تھیں اوریہ بھی ایک ورلڈ ریکارڈ ہے۔