کراچی: اسپارکو روڈ محکمہ موسمیات ڈاؤ اسپتال کے قریب موٹرسائیکل سوار ملزمان کی رکشے پر فائرنگ سے ڈرائیور جاں بحق ہوگیا۔
پولیس اور سرکاری ایمبولینس کو متعدد فون کرنے کے باوجود لاش دو گھنٹے تک جائے وقوعہ پر پڑی رہی ، پرائیوٹ ایمبولینس کو 1500 روپے دیکر لاش عباسی شہید اسپتال لائی گئی ۔
ترجمان کراچی پولیس کے مطابق مقتول کی شناخت 40 سالہ غلام یاسین ولد پیر بخش کے نام سے کی گئی۔
مقتول کے بھائی محمد الطاف نے ایکسپریس سے گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ مقتول غلام یاسین گلستان جوہر بلاک 12 منور چورنگی کے قریب ایک خالی پلاٹ پر جھگی میں رہائش پذیر اور مقتول 3 بچوں دو لڑکیوں اور ایک لڑکے کا باپ تھا جبکہ آبائی تعلق اوچ شریف ضلع بہاولپور سے تھا۔
مقتول 10 سال سے زائد عرصہ سے کراچی میں رکشا چلانے کا کام کرتا تھا۔ پیر اور منگل کی درمیانی شب تقریباً ساڑھے تین بجے غلام یاسیں دو سبزی فروشوں سعید احمد اور محمد سفیان کو معمول کے مطابق اپنے گھر کے قریب سے لے کر نئی سبزی منڈی جانے کے لیے نکلا تھا۔
عینی شاہدین سبزی فروشوں نے بتایا کہ اسپارکو روڈ پر عقب سے آنے والے موٹرسائیکل سوار دو ملزمان نے رکشے کے برابر میں آکر اسلحہ دکھا کر رکشا روکنے کو کہا جب ڈرائیور نے رکشا روکنے کے بجائے اسپیڈ بڑھائی تو موٹرسائیکل سواروں تیزی سے آگے گئے اور سامنے سے رکشا پر فائرنگ کر دی۔
گولی رکشا کا فرنٹ شیشہ توڑتے ہوئے ڈرائیور کے منہ پر جا لگی ، عینی شاہدین اور مقتول کے بھائی نے بتایا کہ واقعے کے بعد انہوں نے مددگار 15 پولیس اور سرکاری ایمبولینس کو متعدد فون کیے تاہم کوئی نہیں آیا۔
قریبی تھانے جا کر ڈیوٹی افسر کو بتایا تو انہوں نے آنے سے منع کر دیا ، واقعے کے دو گھنٹے تک کوئی نہیں آیا پھر پولیس آئی۔
انہوں نے بتایا کہ ایک نجی ایمولینس کے ڈرائیور کو 1500 روپے دے کر لاش عباسی شہید اسپتال منتقل کی ، ایم ایل او عباسی شہید اسپتال کے مطابق گولی مقتول کے منہ سے گھس کر دماغ میں پھنس گئی۔
ورثا نے پوسٹ مارٹم کرانے سے انکار کر دیا ، پولیس نے ضابطے کی کارروائی کے بعد لاش ورثا کے حوالے کر دی ، مقتول کی لاش تدفین کے لیے آبائی علاقے اوچ شریف لے جائی جائے گی۔
پولیس کا کہنا ہے کہ واقعہ ڈکیتی مزاحمت کا ہے یا ذاتی دشمنی ابھی کچھ نہیں کہا جا سکتا۔