پشاور: توہین عدالت کیس میں پشاور ہائیکورٹ نے اے این پی رہنما ایمل ولی خان کو 11 جنوری کو طلب کرلیا۔
اے این پی کے صوبائی صدر ایمل ولی خان کے خلاف توہین عدالت درخواست پر سماعت ہوئی۔ عدالت نے حکم دیا کہ ایمل ولی خان پیش ہوکر وضاحت کریں۔
وکیل درخواست گزار نے کہا کہ ایمل ولی خان نے انٹرویو میں کہا ہے کہ چیف جسٹس کو میں جانتا ہوں، یہ اسد قیصر کے گاؤں کا ہے اور ملگری وکیلان میں بھی وہ رہ چکا ہے۔ اس نے یہ بھی کہا ہے کہ جب چیف جسٹس ریٹائرڈ ہوجائیں گے تو پھر وکیل کے روپ میں کورٹ آئے گا اور وکالت کرے گا۔
چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ یہ ملگری وکیلان کون ہیں؟ وکیل درخواست گزار بیرسٹر سرور شاہ نے بتایا کہ یہ عوامی نیشنل پارٹی وکلان ونگ ہے۔ چیف جسٹس ابراہیم خان نے ریمارکس دیے کہ یہ دیکھ لیں اگر میں ملگری وکیلان کا حصہ رہا ہوں تو یہ پھر اپنے ہی وکیل کو دھمکی دے رہے۔
ایڈوکیٹ جنرل نے کہا کہ 31 سال سے آپ بطور جج کام کر رہے ہیں۔ چیف جسٹس نے کہا کہ سنا ہے اتنی عمر نہیں، جس وقت کی بات کر رہا ہے، شاید پیدا بھی نہیں ہوا تھا، میں انہیں نہیں جانتا اور شاید یہ اس وقت پیدا بھی نہیں ہوئے، میں نے ریٹائرمنٹ کے بعد تو کسی سیاسی پارٹی کو جوائن نہیں کرنا۔