برسٹل: ایک تحقیق میں خبردار کیا گیا ہے کہ کثرت سے جنک فوڈ کھانے والے بچوں کی شریانیں 17 سال کی عمر تک سخت ہوسکتی ہیں۔ شریانوں کا سخت ہونا فالج اور دل کے دورے کے خطرات میں اضافہ کر سکتا ہے۔
1990 کی دہائی میں برسٹل میں پیدا ہونے والے تقریباً 5000 بچوں پر کی جانے والی ایک تحقیق میں معلوم ہوا کہ وہ بچے جن کی غذا بحیرہ روم پر مبنی غذاؤں (سبزیوں، پھلوں، لوبیا اور دالوں سے بھرپور غذائیں) پر مشتمل تھی ان کی شریانیں کم سخت تھیں۔
ماہرین کے مطابق تحقیق کے نتائج متوازن غذا کی عادات کی اہمیت واضح کرتے ہیں اور بتاتے ہیں کہ بچوں کے ابتدائی مرحلے میں معائنے مستقبل کے قلبی مسائل سے بچا سکتے ہیں۔
شریانیں خون کی وہ اہم رگیں ہوتی ہیں جو آکسیجن سے بھرپور خون کو دل سے جسم کے دیگر حصوں تک منتقل کرتی ہیں۔
شریانوں میں سختی مسئلے کا اہم ابتدائی اشارہ ہوتی ہے جو شریانوں سے الاسٹک فائبر (لچک والے فائبر) اور موٹے کولیجن فائبر کے ختم ہونے کے سبب واقع ہوتی ہے اور یہ کیفیت بلند فشار خون، فالج اور دل کے دوروں کے خطرات میں اضافہ کرتی ہے۔
تحقیق میں یونیورسٹی آف ایکسیٹر، یونیورسٹی آف برسٹل اور یونیورسٹی آف ایسٹرن فن لینڈ کے ماہرین نے تحقیق میں سات سال کی عمر سے 4700 بچوں میں غذاؤں کا معائنہ کرنا شروع کیا۔
بعد ازاں انہوں نے ان بچوں کے 17 سال کے ہونے پر نبض کی رفتار اور سینے سے سر میں جانے والی شریانوں کی موٹائی کی پیمائش کی۔
تحقیق کے نتائج میں معلوم ہوا کہ وہ بچے جن کی غذائیں سات اور 10 سال کی عمر میں زیادہ حراروں (کیلوریز)، چکنائی اور چینی اور کم فائبر پر مبنی تھی، 17 برس کی عمر تک ان کی شریانیں بچپن میں کم حراروں، چکنائی اور میٹھی غذائیں کھانے والوں کی نسبت زیادہ سخت تھیں۔