اسلام آباد: جسٹس مظاہر نقوی کے وکیل نے سپریم جوڈیشل کونسل میں کہا ہے کہ استعفی کے اب قانوناً اب حکومت جسٹس مظاہر کے خلاف کارروائی نہیں کرسکتی جس پر حکومت نے سپریم کورٹ کے اس قانون کو چیلنج کرنے کا فیصلہ کرلیا۔
ذرائع کے مطابق سپریم جوڈیشل کونسل کا اہم اجلاس منعقد ہوا جس میں سپریم کورٹ کے جج جسٹس مظاہر نقوی کے خلاف شکایات کا معاملہ زیر بحث آیا۔ اجلاس سپریم جوڈیشل کونسل کے سربراہ جسٹس قاضی فائز عیسی کی سربراہی میں ہوا۔
سپریم جوڈیشل کونسل نے مظاہر نقوی اور اور ان کے وکیل خواجہ حارث کو نوٹس جاری کر رکھا ہے۔ سپریم جوڈیشل کونسل میں شکایات کا سامنا کرنے والے جج جسٹس مظاہر نقوی استعفی دے چکے ہیں۔
رجسٹرار نے مظاہر نقوی کے وکیل خواجہ حارث کا بھیجا گیا جواب پڑھ کر سنایا جس میں کہا گیا کہ کونسل صرف سپریم کورٹ کے جج کے خلاف کارروائی کر سکتی ہے، ریٹائرڈ جج کے خلاف کارروائی نہیں ہو سکتی۔
اٹارنی جنرل نے کہا کہ ریٹائرڈ جج کے خلاف کارروائی نہ کرنے کے فیصلے کے خلاف عافیہ شہر بانو کیس کے فیصلے پر ہم اپیل دائر کر رہے ہیں۔
خواجہ حارث کے معاون وکیل نے کہا کہ خواجہ حارث لاہور سے ابھی آرہے ہیں، ہمیں کونسل کی کارروائی پر اعتراض ہے مظاہر نقوی اب جج نہیں رہے ان کے خلاف کارروائی نہ کی جائے۔
چیف جسٹس نے کہا کہ عافیہ شہربانو کیس کے فیصلے کے مطابق سپریم جوڈیشل کونسل صرف جج کے خلاف ہی کارروائی کر سکتی ہے، اس کیس کو پھر 8 فروری انتخابات کے بعد سنیں گے، مناسب ہوگا پندرہ، سولہ یا 17 فروری کو سنا جائے۔
بعدازاں سپریم جوڈیشل کونسل کی کارروائی 15 فروری تک ملتوی کردی گئی۔ کونسل نے آج کا حکم نامہ لکھوا دیا جس میں کہا گیا ہے کہ اٹارنی جنرل نے کہا کہ وہ عافیہ شہربانو فیصلے کے خلاف اپیل دائر کررہے ہیں، اٹارنی جنرل نے کہا کہ انہیں یہ ہدایت وفاقی حکومت کی جانب سے ملی ہے اس لیے یہ اجلاس ملتوی کیا جاتا ہے اور اب یہ اجلاس 15 فروری ساڑھے گیارہ بجے ہوگا۔
دریں اثنا وفاقی حکومت نے عافیہ شہر بانو کیس میں اپیل دائر کرنے کا فیصلہ کرلیا اور ریٹائرڈ ججز کے خلاف کارروائی نہ کرنے کے فیصلے کے خلاف اپیل دائر کی جائے گی۔ اٹارنی جنرل نے اس فیصلے سے سپریم جوڈیشل کونسل کو باقاعدہ آگا کردیا۔